بقلم: سید عیاض الرحمن شاہ

ڈھاب پڑی

جلسہ گاہ سجائی جاتی ہے، پارٹی ترانوں کے شور میں اور کارکنوں کے پرجوش نعروں کے ساتھ صاحب جلسہ گاہ میں آتے ہیں سٹیج سیکرٹری مائیک پر بڑے بڑے القابات کے ساتھ صاحب بہادر کو تقریر کے لیے مدعو کرتا ہے، صاحب بہادر مائیک پر آ کر عاجزی اور انکساری کے ساتھ اپنی تقریر شروع کرتا ہے اور بڑے بڑے دعووں کے ساتھ وہ لوگوں کو یقین دلاتا ہے کہ اسکے اقتدار میں آئے بغیر یہ ملک کبھی ترقی نہیں کر سکتا ہے، وہ لوگوں کو مخالفین کے مظالم، انکی کرپشن کی داستانیں گنواتا ہے، وہ انہیں تبدیلی کے سپنا دکھاتا ہے ایسی تبدیلی جہاں سب اچھا ہوگا، سب سچا ہوگا اور لوگ اسکی ہاں میں ہاں ملائے چلے جاتے ہیں اور یوں آخرکار وہ اقتدار کی مسند پے براجمان ہو جاتا ہے۔ مگر پھر۔۔۔ پھر وہ بڑے بڑے دعوے ختم ہو جاتے ہیں، وہ سہانے سپنے ڈراونے خواب میں بدل جاتے ہیں، وہ تبدیلی کی باتیں بس زبانی جمع خرچ تک محدود ہو کر رہ جاتی ہیں، یہ ہیں تبدیلی لانے کے بڑے بڑے دعوے کرنے والے۔

خود یہ کبھی بلٹ پروف گاڑیاں خرید رہے ہیں، وزیروں، مشیروں کی منڈی لگی ہوئی ہے، انکو ٹھنڈی بوتلیں نہ ملیں تو یہ شوکاز نوٹس جاری کر دیتے ہیں، انکے بہنوئی کے پلاٹ کا مسئلہ ہو تو آئی جی بدل جاتے ہیں، آٹا مہنگا ہو تو یہ کہتے ہیں کم کھاو۔ 

کیا یہ ہے تبدیلی؟ کیا یہ تھے وہ سہانے سپنے جو اس قوم کو دکھائے گئے؟ کیا ایسے بنے گا نیا پاکستان؟

بخدا ہمیں اسلامی پاکستان چاہیے، ہمیں خوشحال پاکستان چاہیے۔ جہاں کسی زینب کو ڈر نہ ہو، جہاں معصوموں کی آنکھوں کے سامنے انکے والدین کو گولیوں سے چھلنی نہ کیا جائے، جہاں حقدار کو اسکا حق ملے، جہاں صرف نظریاتی اختلاف پر گھروں سے غائب نہ کیا جائے، جہاں کوئی قانون اپنے ہاتھ میں نہ لیتا ہو، جہاں ذاتی مفادات سے بڑھ کر قومی اور مذہبی مفادات کو پیشِ نظر رکھا جائے، جہاں عوامی نمائندے اپنی ذمہ داری کا احساس کریں اور اسکے لیے کبھی بھی جوابدہ ہوں، جہاں پروٹوکول کا خاتمہ ہو، جہاں فحاشی و عریانی کا خاتمہ ہو، جہاں میڈیا بکتا نہ ہو، جہاں نظامِ عدل کسی کے گھر کی لونڈی نہ ہو بلکہ امیر غریب سبھی کے لیے یکساں نظامِ عدل ہو، جہاں نظامِ تعلیم جدید اور اسلامی اصولوں کے مطابق ہو، جہاں قومی زبان پر فخر کیا جائے اور اسے باقاعدہ سرکاری زبان کے طور پر رائج کیا جائے۔ جہاں میرا چور زندہ باد اور تیرا چور مردہ باد کا سا دستور نہ ہو، ہمیں تو تبدیلی ایسی چاہیے کہ جو حقیقی معنوں میں اس ملک کو ترقی و خوشحالی کی راہ پر لے کر جائے۔

افسوس اس بات کا ہے کہ ہر آنے والی حکومت عوام کو سپنوں کا ایک حسین و جمیل باغ دکھاتی ہے، لوگوں کے دل جتنے کو یہ کبھی رکشے چلاتے، کبھی کشتیاں لے کر نکلتے ہیں اور کبھی یہ انکے گلی محلوں میں جھاڑو پھیرتے دکھائی دیتے ہیں اور جب انہیں اقتدار ملتا ہے تو یہ فرعون بن جاتے ہیں، وہی گلیوں محلوں میں جھاڑو پھیرنے والے عوام کے سکھ، چین عوام کی بنیادی ضروریات حتاکہ ملکی خزانے تک میں جھاڑو پھیر دیتے ہیں۔ انہیں عوام کا درد نظر نہیں آتا بلکہ یہ صرف ذاتی مفادات کو ہی مقدم رکھتے ہیں۔ عوام انکے لیے زمین پر رینگتے کیڑے مکوڑے بن جاتے ہیں، جنکو یہ اپنی بڑی بڑی گاڑیوں کے سامنے دھمالے ڈالنے کے لیے رکھتے ہیں۔

جب کوئی دوسری پارٹی انکے بعد حکومت میں آتی ہے اور انکی کرپشن بد عنوانی کے قصے زبان زدعام ہونے لگتے ہیں اور انہیں مخالفین کی جانب سے کسی قسم کی قانونی کاروائی کا خطرہ محسوس ہوتا ہے یہی ہٹے کٹے لوگ کوشش کرتے ہیں کہ انہیں بڑی سے بڑی بیماری لاحق ہو جو کہ حقیقتا صرف کاغذی ہی ہوتی ہے مگر یہی ایوانوں میں اچھل اچھل کر مخالفوں پر جملے کسنے والوں کے منہ سے آواز نکلنی مشکل ہو جاتی ہے یہی پھر چار چار لوگوں کے سہارے یا پھر کسی وہیل چیئر پر بیٹھے دکھائی دیتے ہیں اور پھر انکے ذاتی معالج فورا میڈیا کو بتاتے ہیں کہ اس عظیم ہستی کو علاج کےلیے فورا بیرون ملک لے جانا ہو گا یہ کوئی نہیں کہتا کہ انہوں نے اپنے دورِ اقتدار میں کیوں نہ ہسپتالوں کی حالت بہتر کی، یہ نام نہاد ہسپتال جہاں کبھی کوئی مشین خراب کبھی کوئی دوائی غائب ہو جاتی ہے یہ کیا صرف غریبوں کےلیے ہی رہ گئے ہیں۔ ہونا تو یہ چاہیے کہ انہیں انہی ہسپتالوں میں رکھا جائے کہ تم نے جو ترقی دی ان ہسپتالوں میں اب اسی کے مطابق تمہیں علاج ہی سہولتیں ملیں گی۔ 

ہمیں ہوش کے ناخن لینا ہوں گے، ہمیں ایسے لوگوں کو ووٹ دے کر آگے لانا ہو گا جو صادق ہوں آمین ہوں، جنہیں عوام کی بنیادی ضروریات کا احساس ہو، جو اس ملک کو آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کے خونی پنجوں سے نکالے جو اس ملک کو امریکہ کی غلامی سے نکال کر اللہ کی غلامی میں دے، جو نوٹوں کے ڈھیروں سے خریدے نہ جا سکتے ہوں۔ جماعت اسلامی پاکستان کی تاریخ میں وہ واحد ایسی سیاسی و مذہبی جماعت ہے جس پر کسی قسم کی کوئی بھی کرپشن کا الزام نہیں ہے جس کی بے داغ قیادت نے جب جب کوئی بھی سیاسی ذمہ داری سنبھالی  انکی کارکردگی ہمیشہ بہترین رہی انہیں کبھی کوئی خرید نہیں سکا بلکہ یہ ہمیشہ حق اور سچ کے لیے ہر طرح کی مخالفت کے باوجود کھڑے رہے اب وقت ہے کہ عوام ایسے لوگوں کا ساتھ دے اور ملک دشمنوں سے اقتدار کو چھین لے کیونکہ یہ ملک دشمن صرف اپنے مفاد پر نظر رکھتے ہیں اور ملک کو گھٹا ٹوپ اندھیروں کی جانب لیے جا رہے ہیں۔ اللہ ہمارا حامی و ناصر ہو۔ آمین

###

سید عیاض الرحمن شاہ

03348715201 

 

ایک تبصرہ شائع کریں

If you have any doubts, Please let me know

 
Top
close