پاکستان میں 3 ایسی جگہیں جہاں پاکستانیوں کا ہی داخلہ ممنوع ہے اور پاکستانیوں کو قطعً جانے کی اجازت نہیں ہے۔پاکستان میں رہتے ہوئے کیا کوئی جگہ ایسی بھی ہے جہاں آپ کو داخل ہونے سے صرف اس لیے منع کردیا گیا ہو کہ آپ پاکستانی ہیں؟ آپ کا جواب نفی میں ہوگا لیکن پاکستان کے دارالحکومت میں کچھ جگہیں ایسی بھی ہیں جہاں پاکستانیوں کا داخلہ سختی سے منع ہے اور صرف غیر ملکیوں کو ہی وہاں داخلے کی اجازت ملتی ہے۔اسلام آباد میں کھلنے والے 3 ریستوران ایسے ہیں جہاں صرف غیر ملکی افراد کو ہی آنے کیہے۔ ریستوران کے مالکان کی یہ پالیسی ملک میں ہی نہیں بیرون ملک میں بھی تنقید کا نشانہ بنی۔ آئیے جانیئے کہ وہ ریستوران کون کون سے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔(لامیسن )اسلام آباد میں 2014 میں کھلنے والا لا میسن ریستوران کا مالک ایک فرانسیسی شخص فلپ لافرگ ہے۔ فلپ نے اپنے ریستوران میں پاکستانیوں کے داخلے پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔کوئی پاکستانی صرف اسی صورت میں یہاں داخل ہوسکتا ہے جب اس کے ساتھ کوئی غیر ملکی ہو یا وہ خود دہری شہریت کا حامل ہو۔مقامی افراد نے اس ریستوران کے خلاف پولیس کو شکایت درج کروائی۔ پولیس نے چھاپہ مارا تو فلپ نے مؤقف پیش کیا کہ چونکہ وہ اپنے ریستوران میں الکوحل سرو کرتا ہے جو مسلمانوں کےلیےحرام ہے، اس وجہ سے اس نے کسی بدمزگی سے بچنے کے لیے یہاں پاکستانیوں کے داخلے پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔(دا کارڈن روج)کارڈن روج فرانسیسی اور اطالوی کھانوں کا ریستوران ہے جو 2009 میں کھلا۔ ریستوران کے باہر ’فارنرز اونلی‘ یعنی صرف غیر ملکیوں کے لیے کا سائن بورڈ لٹکایا گیا۔ مقامی افراد کے احتجاج کے بعد اس بورڈ کو تو ہٹا دیا گیا تاہم یہ اب بھی غیر ملکیوں کے لیے ہی ہے اور مقامی افراد یہاں جانے سے گریز کرتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔(ایٹ ہوم)اسلام آباد کے ایف 1-8 میں واقع ریستوارن ’ایٹ ہوم‘ بھی یہی پالیسی اپنائے ہوئے ہے۔ ریستوران کی انتظامیہ مقامی افراد کے اندر آنے کی کوشش پر ان کی کافی بے عزتی بھی کر چکی ہے۔عجیب بات تو یہ بات یہ ہے کہ ہم پاکستانی ہوتے ہوئے بھی وہاں نہیں جا سکتے ہیں اور ہمارا وہاں جانا بلکل ممنوع ہے۔۔۔۔۔اب بات کریں گے ہم پاکستان کے چند مقامات کی جو پاکستان کے چند خوفناک مقامات میں شمار کیے جاتے ہیں۔اور وہاں پر خود لوگ بھی جاتے ہوئے گھبراتے ہیں۔بھوت پریت کی کہانیاں ہم سب ہی سنتے آئے ہیں۔کچھ لوگ ان کہانیوں پر یقین رکھتے ہیں اور کچھ لوگ ایسی باتوں کو سن کے مذاق میں اُڑا دیتے ہیں۔پاکستان سمیت دنیا کے کئی ممالک میں جنات اور گھروں میں جنات کے بسروں کے حوالے سے کئی کہانیاں موجود ہیں۔ کچھ لوگوں کا ماننا ہے کہ جنات اور ان کا گھروں میں بسیرامحض من گھڑت کہانیاں ہیں،لیکن بعض لوگ یہ کہتے ہیں کہ جنات حقیقت میں موجود ہوتے ہیں اور یہ گھروں میں بھی بسیراکرلیتے ہیں یا یہ پہلے سے ہی گھروں میں موجود ہوتے ہیںاور ہم ان کے مقامات میں قیام پذیر ہوجاتے ہیں۔آج ہم آپ کو چند ایسے ہی خوفناک مقامات کے بارے میں بتائیں گے ، جن کے بارے میں شاید ہی آپ کو معلوم ہو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔(موہاٹا پیلس)کراچی کے واقع موہاٹا پیلس برٹش دور میں تعمیر کیا گیا تھا، جوکہ اب میوزیم بن گیا ہے۔وہاں پر موجود گارڈز کا کہنا ہے کہ رات کے اوقات میں میوزیم میں موجود چیزیں اپنی جگہ سے ہٹ جاتی ہیں۔اس کے علاوہ گارڈز کا یہ بھی کہنا ہے کہ میوزیم میں بہت سی پراسرار چیزیں رونما ہوتی ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔(کوہ ِ چلٹن ، بلوچستان)کوہ چلٹن بلوچستان میں واقع ہے، چلٹن فارسی زبان کا لفظ ہےاور اس کا مطلب 40 مُردوں کے ہیں۔ روایت کے مطابق ان پہاڑی سلسلوں میں 40 بچوں کے ساتھ ایک پراسرار واقعہ رونما ہوا تھا، جس کے بعد ان پہاڑی سلسلوں کا نام یہی رکھ دیا گیا ۔(شیخوپورہ فورٹ، لاہور)شیخوپورہ فورٹ لاہور میں واقع ہے۔ اس فورٹ میں ایک زمانے میں شہزادیاں رہائش پذیر تھیں۔شہزادیوں کے بعد اس گھر کو کبھی کسی نے استعمال نہیں کیا۔ علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ یہ اس گھر پر آج بھی وہ شہزادیاں نظر آتی ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ (شمشان گھاٹ، حیدرآباد)شمشان گھاٹ حیدرآباد میں واقع ہے، یہ وہ جگہ ہے جہاں ہندؤوں کو مرنے کے بعد جلایا جاتا تھا۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ شمشان گھاٹ میں رات کے وقت بہت سارے بچوں کے کھیلنے کی آوازیں آتی ہیں۔ گارڈز کا کہنا ہے کہ سورج غروب ہونے کے بعد یہ بچے پتہ نہیں کون سی جگہ سے آتے ہیں اور کھیلنا شروع ہوجاتے ہیں اور اپنا کھیل ختم کرنے کےبعد غائب ہوجاتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔( چوکنڈی قبرستان، کراچی)چوکنڈی قبرستان کراچی میں نیشنل ہائی وے پر موجود ہے۔یہ پاکستان کا بہت قدیم قبرستان ہے، یہ تقریباً 600 سال پرانا قبرستان ہے۔اس کے علاوہ کہا جاتا ہے کہ یہ قبرستان میں کئی پراسرار واقعات رونما ہوچکے ہیں۔علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ اس قبرستان میں رات کے وقت میں کسی کو جانے کی اجازت نہیں ہے کیونکہ یہاں رات کے وقت میں جانا خطرے سے خالی نہیں ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔جہاں ایک جانب دنیا میں متعدد اہسے خوبصورت٬ پرکشش٬ قدیم اور تاریخی مقامات موجود ہیں جن کی سیر کو سیاحوں کی ایک بڑی تعداد جاتی ہے اور وہاں گزارے گئے اپنے وقت کو ہمیشہ کے لیے یادگار بناتی ہے وہیں دوسری طرف ہماری اس سرزمین پر ایسے مقامات بھی موجود ہیں جہاں چند تحفظات کی بنا پر عام آدمی کو داخلے کی اجازت حاصل نہیں- یہ ممنوعہ مقامات دنیا کے مختلف ممالک میں موجود ہیں- مندرجہ ذیل میں چند ایسے ہی ممنوعہ مقامات کا ذکر موجود ہے جہاں آپ نہیں جاسکتے اور ساتھ ہی اس بات کا ذکر بھی موجود ہے کہ آپ وہاں کیوں نہیں جاسکتے؟۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔(نارتھ سینٹائن آلینڈ)یہ جزیرہ انڈمان جزائر میں سے ایک ہے اور سیاسی طور پر بھارت سے تعلق رکھتا ہے- یہ ایک خوبصورت ساحلوں اور سحر قدرتی نظاروں کا حامل جزیرہ ہے- تاہم یہاں کچھ ایسے قبائل آباد ہیں جو سیاحوں کو نہ صرف اغواﺀ کرلیتے ہیں بلکہ تشدد پسند بھی ہیں- یہ لوگ باہر کے لوگوں سے ملنا جلنا پسند نہیں کرتے ہیں اور بعض اوقات قتل بھی کردیتے ہیں- یہی وجہ ہے کہ اس جزیرے پر جانا سختی سے منع ہے-۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔(لاس کاکس کیوز)یہ غار جنوب مغربی فرانس میں واقع ہے اور 900 ایسے قدیم آرٹ کے نمونوں پر مشتمل ہیں جو انتہائی بہترین حالت میں ہیں- ان نمونوں کی تباہ ہونے سے بچانےکے لیے 1963 سے غار میں عوام کا داخلہ بند ہے- ہفتے میں ایک مرتبہ صرف ایک سیکورٹی گارڈ کو غار میں داخل ہونے کی اجازت ہے وہ بھی صرف چند منٹ کے لیے-۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔(سرٹسی)یہ آئس لینڈ کا ایک چھوٹا آتش فشاں جزیرہ ہے اور یہ آتش فشاں 1963 سے 1967 کے درمیان پھٹ بھی چکا ہے- اس جزیرے پر جانے کی کسی کو بھی اجازت نہیں سوائے چند سائنسدانوں کے ایک گروپ کے- یہاں قدرتی ماحولیاتی نظام پر تحقیق کی جاتی ہے-۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔(روم 39)روم 39 شمالی کوریا کا ایک خفیہ ادارہ ہے جس کا تعلق شمالی کوریا کے آمروں یعنی کے ایم خاندان سے ہے- خیال ظاہر کیا جاتا ہے کہ یہ ڈپارٹمنٹ کاروباری اداروں کے ساتھ مل کر اس خاندان اور پارٹی کے اعلیٰ حکام کی مالی معاونت کرتا ہے- ان کاروباری اداروں میں جائز و ناجائز دوںوں ذرائع سے آمدنی حاصل کرنے والے ادارے شامل ہیں-۔۔۔۔۔۔۔۔(وومیراٹیسٹ ریمج)یہ آسٹریلیا کا ایک ممنوعہ علاقہ ہے اور یہاں کی زمین تجربات کے لیے استعمال کی جاتی ہے- یہ ایک بہت بڑا علاقہ ہے جو کہ 1 لاکھ 22 ہزار اسکوائر کلومیٹر کے رقبے پر پھیلا ہوا ہے- آسٹریلوی حکومت نے 1947 میں عوام کے اس علاقے میں داخلے پر پابندی عائد کردی تھی جو آج تک عائد ہے- تاہم یہاں ایک میوزیم اور دیگر پرکشش خصوصیات بھی موجود ہیں جنہیں دیکھنے کی سیاحوں کو اجازت حاصل ہے-(میٹرو2)یہ روس کا ایک خفیہ زیرِ زمین راستہ ہے جو کہ اسٹالینکے دورِ حکومت میں تعمیر کیا گیا تھا- یہ خفیہ راستہ روس کے تمام اہم سرکاری اور انتظامی اداروں کو آپس میں جوڑتا ہے- اس کے علاوہ یہ راستہ دو ہوائی اڈوں سے بھی منسلک ہے-۔۔۔۔۔۔۔(کوکا کولا والٹ)امریکی ریاست جارجیا میں واقع یہ کوکا کولا کا میوزیم ہے اور اس میں ایک بڑی تجوری موجود ہے جس کے پاس جانے کی کسی کو اجازت نہیں- درحقیقت اسی تجوری نما کمرے میں کوکا کولا تیار کرنے کا فارمولہ رکھا گیا ہے- اور مقام کی 24 گھنٹے سخت حفاظت کی جاتی ہے۔۔۔۔۔۔۔(سنیک آئی لینڈ)یہ برازیل کا ایک ایسا جزیرہ ہے جسے لا ڈی کماڈاگرینڈ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے- اس جزیرے پر انتہائی زہریلے سانپ پائے جاتے ہیں جو بڑی تعداد میں یہاں موجود ہیں- ان سانپوں کا زہر اتنا خطرناک ہے کہ انسان کے گوشت کو پگھلا کر رکھ دیتا ہے- اسی وجہ سے حکومت نے اس جزیرے میں داخل ہونے پر پابندی عائد کر رکھی ہے-
پاکستان میں وہ تین جگہیں جہاں پاکستانی شناختی کارڈ رکھنے والوں کا داخلہ ممنوع ہے
پاکستان میں 3 ایسی جگہیں جہاں پاکستانیوں کا ہی داخلہ ممنوع ہے اور پاکستانیوں کو قطعً جانے کی اجازت نہیں ہے۔پاکستان میں رہتے ہوئے کیا کوئی جگہ ایسی بھی ہے جہاں آپ کو داخل ہونے سے صرف اس لیے منع کردیا گیا ہو کہ آپ پاکستانی ہیں؟ آپ کا جواب نفی میں ہوگا لیکن پاکستان کے دارالحکومت میں کچھ جگہیں ایسی بھی ہیں جہاں پاکستانیوں کا داخلہ سختی سے منع ہے اور صرف غیر ملکیوں کو ہی وہاں داخلے کی اجازت ملتی ہے۔اسلام آباد میں کھلنے والے 3 ریستوران ایسے ہیں جہاں صرف غیر ملکی افراد کو ہی آنے کیہے۔ ریستوران کے مالکان کی یہ پالیسی ملک میں ہی نہیں بیرون ملک میں بھی تنقید کا نشانہ بنی۔ آئیے جانیئے کہ وہ ریستوران کون کون سے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔(لامیسن )اسلام آباد میں 2014 میں کھلنے والا لا میسن ریستوران کا مالک ایک فرانسیسی شخص فلپ لافرگ ہے۔ فلپ نے اپنے ریستوران میں پاکستانیوں کے داخلے پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔کوئی پاکستانی صرف اسی صورت میں یہاں داخل ہوسکتا ہے جب اس کے ساتھ کوئی غیر ملکی ہو یا وہ خود دہری شہریت کا حامل ہو۔مقامی افراد نے اس ریستوران کے خلاف پولیس کو شکایت درج کروائی۔ پولیس نے چھاپہ مارا تو فلپ نے مؤقف پیش کیا کہ چونکہ وہ اپنے ریستوران میں الکوحل سرو کرتا ہے جو مسلمانوں کےلیےحرام ہے، اس وجہ سے اس نے کسی بدمزگی سے بچنے کے لیے یہاں پاکستانیوں کے داخلے پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔(دا کارڈن روج)کارڈن روج فرانسیسی اور اطالوی کھانوں کا ریستوران ہے جو 2009 میں کھلا۔ ریستوران کے باہر ’فارنرز اونلی‘ یعنی صرف غیر ملکیوں کے لیے کا سائن بورڈ لٹکایا گیا۔ مقامی افراد کے احتجاج کے بعد اس بورڈ کو تو ہٹا دیا گیا تاہم یہ اب بھی غیر ملکیوں کے لیے ہی ہے اور مقامی افراد یہاں جانے سے گریز کرتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔(ایٹ ہوم)اسلام آباد کے ایف 1-8 میں واقع ریستوارن ’ایٹ ہوم‘ بھی یہی پالیسی اپنائے ہوئے ہے۔ ریستوران کی انتظامیہ مقامی افراد کے اندر آنے کی کوشش پر ان کی کافی بے عزتی بھی کر چکی ہے۔عجیب بات تو یہ بات یہ ہے کہ ہم پاکستانی ہوتے ہوئے بھی وہاں نہیں جا سکتے ہیں اور ہمارا وہاں جانا بلکل ممنوع ہے۔۔۔۔۔اب بات کریں گے ہم پاکستان کے چند مقامات کی جو پاکستان کے چند خوفناک مقامات میں شمار کیے جاتے ہیں۔اور وہاں پر خود لوگ بھی جاتے ہوئے گھبراتے ہیں۔بھوت پریت کی کہانیاں ہم سب ہی سنتے آئے ہیں۔کچھ لوگ ان کہانیوں پر یقین رکھتے ہیں اور کچھ لوگ ایسی باتوں کو سن کے مذاق میں اُڑا دیتے ہیں۔پاکستان سمیت دنیا کے کئی ممالک میں جنات اور گھروں میں جنات کے بسروں کے حوالے سے کئی کہانیاں موجود ہیں۔ کچھ لوگوں کا ماننا ہے کہ جنات اور ان کا گھروں میں بسیرامحض من گھڑت کہانیاں ہیں،لیکن بعض لوگ یہ کہتے ہیں کہ جنات حقیقت میں موجود ہوتے ہیں اور یہ گھروں میں بھی بسیراکرلیتے ہیں یا یہ پہلے سے ہی گھروں میں موجود ہوتے ہیںاور ہم ان کے مقامات میں قیام پذیر ہوجاتے ہیں۔آج ہم آپ کو چند ایسے ہی خوفناک مقامات کے بارے میں بتائیں گے ، جن کے بارے میں شاید ہی آپ کو معلوم ہو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔(موہاٹا پیلس)کراچی کے واقع موہاٹا پیلس برٹش دور میں تعمیر کیا گیا تھا، جوکہ اب میوزیم بن گیا ہے۔وہاں پر موجود گارڈز کا کہنا ہے کہ رات کے اوقات میں میوزیم میں موجود چیزیں اپنی جگہ سے ہٹ جاتی ہیں۔اس کے علاوہ گارڈز کا یہ بھی کہنا ہے کہ میوزیم میں بہت سی پراسرار چیزیں رونما ہوتی ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔(کوہ ِ چلٹن ، بلوچستان)کوہ چلٹن بلوچستان میں واقع ہے، چلٹن فارسی زبان کا لفظ ہےاور اس کا مطلب 40 مُردوں کے ہیں۔ روایت کے مطابق ان پہاڑی سلسلوں میں 40 بچوں کے ساتھ ایک پراسرار واقعہ رونما ہوا تھا، جس کے بعد ان پہاڑی سلسلوں کا نام یہی رکھ دیا گیا ۔(شیخوپورہ فورٹ، لاہور)شیخوپورہ فورٹ لاہور میں واقع ہے۔ اس فورٹ میں ایک زمانے میں شہزادیاں رہائش پذیر تھیں۔شہزادیوں کے بعد اس گھر کو کبھی کسی نے استعمال نہیں کیا۔ علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ یہ اس گھر پر آج بھی وہ شہزادیاں نظر آتی ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ (شمشان گھاٹ، حیدرآباد)شمشان گھاٹ حیدرآباد میں واقع ہے، یہ وہ جگہ ہے جہاں ہندؤوں کو مرنے کے بعد جلایا جاتا تھا۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ شمشان گھاٹ میں رات کے وقت بہت سارے بچوں کے کھیلنے کی آوازیں آتی ہیں۔ گارڈز کا کہنا ہے کہ سورج غروب ہونے کے بعد یہ بچے پتہ نہیں کون سی جگہ سے آتے ہیں اور کھیلنا شروع ہوجاتے ہیں اور اپنا کھیل ختم کرنے کےبعد غائب ہوجاتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔( چوکنڈی قبرستان، کراچی)چوکنڈی قبرستان کراچی میں نیشنل ہائی وے پر موجود ہے۔یہ پاکستان کا بہت قدیم قبرستان ہے، یہ تقریباً 600 سال پرانا قبرستان ہے۔اس کے علاوہ کہا جاتا ہے کہ یہ قبرستان میں کئی پراسرار واقعات رونما ہوچکے ہیں۔علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ اس قبرستان میں رات کے وقت میں کسی کو جانے کی اجازت نہیں ہے کیونکہ یہاں رات کے وقت میں جانا خطرے سے خالی نہیں ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔جہاں ایک جانب دنیا میں متعدد اہسے خوبصورت٬ پرکشش٬ قدیم اور تاریخی مقامات موجود ہیں جن کی سیر کو سیاحوں کی ایک بڑی تعداد جاتی ہے اور وہاں گزارے گئے اپنے وقت کو ہمیشہ کے لیے یادگار بناتی ہے وہیں دوسری طرف ہماری اس سرزمین پر ایسے مقامات بھی موجود ہیں جہاں چند تحفظات کی بنا پر عام آدمی کو داخلے کی اجازت حاصل نہیں- یہ ممنوعہ مقامات دنیا کے مختلف ممالک میں موجود ہیں- مندرجہ ذیل میں چند ایسے ہی ممنوعہ مقامات کا ذکر موجود ہے جہاں آپ نہیں جاسکتے اور ساتھ ہی اس بات کا ذکر بھی موجود ہے کہ آپ وہاں کیوں نہیں جاسکتے؟۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔(نارتھ سینٹائن آلینڈ)یہ جزیرہ انڈمان جزائر میں سے ایک ہے اور سیاسی طور پر بھارت سے تعلق رکھتا ہے- یہ ایک خوبصورت ساحلوں اور سحر قدرتی نظاروں کا حامل جزیرہ ہے- تاہم یہاں کچھ ایسے قبائل آباد ہیں جو سیاحوں کو نہ صرف اغواﺀ کرلیتے ہیں بلکہ تشدد پسند بھی ہیں- یہ لوگ باہر کے لوگوں سے ملنا جلنا پسند نہیں کرتے ہیں اور بعض اوقات قتل بھی کردیتے ہیں- یہی وجہ ہے کہ اس جزیرے پر جانا سختی سے منع ہے-۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔(لاس کاکس کیوز)یہ غار جنوب مغربی فرانس میں واقع ہے اور 900 ایسے قدیم آرٹ کے نمونوں پر مشتمل ہیں جو انتہائی بہترین حالت میں ہیں- ان نمونوں کی تباہ ہونے سے بچانےکے لیے 1963 سے غار میں عوام کا داخلہ بند ہے- ہفتے میں ایک مرتبہ صرف ایک سیکورٹی گارڈ کو غار میں داخل ہونے کی اجازت ہے وہ بھی صرف چند منٹ کے لیے-۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔(سرٹسی)یہ آئس لینڈ کا ایک چھوٹا آتش فشاں جزیرہ ہے اور یہ آتش فشاں 1963 سے 1967 کے درمیان پھٹ بھی چکا ہے- اس جزیرے پر جانے کی کسی کو بھی اجازت نہیں سوائے چند سائنسدانوں کے ایک گروپ کے- یہاں قدرتی ماحولیاتی نظام پر تحقیق کی جاتی ہے-۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔(روم 39)روم 39 شمالی کوریا کا ایک خفیہ ادارہ ہے جس کا تعلق شمالی کوریا کے آمروں یعنی کے ایم خاندان سے ہے- خیال ظاہر کیا جاتا ہے کہ یہ ڈپارٹمنٹ کاروباری اداروں کے ساتھ مل کر اس خاندان اور پارٹی کے اعلیٰ حکام کی مالی معاونت کرتا ہے- ان کاروباری اداروں میں جائز و ناجائز دوںوں ذرائع سے آمدنی حاصل کرنے والے ادارے شامل ہیں-۔۔۔۔۔۔۔۔(وومیراٹیسٹ ریمج)یہ آسٹریلیا کا ایک ممنوعہ علاقہ ہے اور یہاں کی زمین تجربات کے لیے استعمال کی جاتی ہے- یہ ایک بہت بڑا علاقہ ہے جو کہ 1 لاکھ 22 ہزار اسکوائر کلومیٹر کے رقبے پر پھیلا ہوا ہے- آسٹریلوی حکومت نے 1947 میں عوام کے اس علاقے میں داخلے پر پابندی عائد کردی تھی جو آج تک عائد ہے- تاہم یہاں ایک میوزیم اور دیگر پرکشش خصوصیات بھی موجود ہیں جنہیں دیکھنے کی سیاحوں کو اجازت حاصل ہے-(میٹرو2)یہ روس کا ایک خفیہ زیرِ زمین راستہ ہے جو کہ اسٹالینکے دورِ حکومت میں تعمیر کیا گیا تھا- یہ خفیہ راستہ روس کے تمام اہم سرکاری اور انتظامی اداروں کو آپس میں جوڑتا ہے- اس کے علاوہ یہ راستہ دو ہوائی اڈوں سے بھی منسلک ہے-۔۔۔۔۔۔۔(کوکا کولا والٹ)امریکی ریاست جارجیا میں واقع یہ کوکا کولا کا میوزیم ہے اور اس میں ایک بڑی تجوری موجود ہے جس کے پاس جانے کی کسی کو اجازت نہیں- درحقیقت اسی تجوری نما کمرے میں کوکا کولا تیار کرنے کا فارمولہ رکھا گیا ہے- اور مقام کی 24 گھنٹے سخت حفاظت کی جاتی ہے۔۔۔۔۔۔۔(سنیک آئی لینڈ)یہ برازیل کا ایک ایسا جزیرہ ہے جسے لا ڈی کماڈاگرینڈ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے- اس جزیرے پر انتہائی زہریلے سانپ پائے جاتے ہیں جو بڑی تعداد میں یہاں موجود ہیں- ان سانپوں کا زہر اتنا خطرناک ہے کہ انسان کے گوشت کو پگھلا کر رکھ دیتا ہے- اسی وجہ سے حکومت نے اس جزیرے میں داخل ہونے پر پابندی عائد کر رکھی ہے-
ایک تبصرہ شائع کریں
If you have any doubts, Please let me know