اللہ تعالیٰ کی نشانیوں میں سے ایک نشانی چاندگرہن ہے.آج شام پاکستان میں طلوع ہونے والا چاند جزوی چاندگرہن ہوگا

*چاندگرہن پاکستان میں 16 جولائی منگل کو رات 11 بجکر43 منٹ پر شروع ہوگا اور17 جولائی صبح 5 بجکر 17 منٹ پر ختم ہو گا۔
 اس موقع پرمعاشرے میں بعض جاہلانہ باتیں بدعقیدگی کی حد تک مشہور ہیں، ان سے بچنا بہت ضروری ہے مثلا یہ مشہور ہے کہ اس وقت وہ خواتین جو حمل سے ہیں وہ چھری، تیزدھاری داریا کانٹے دار اوزار استعمال نہ کریں ورنہ پیٹ میں موجود بچے کے ہونٹ کٹ جائیں گے۔ بعض لوگ اس سورج گرہن اورچاند گرہن کو کسی حادثے کا پیش خیمہ یا نتیجہ سمجھتے ہیں۔ شریعت اسلامیہ ایسے توہمات سے دور رہنے کا حکم دیتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ جس دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے صاحبزادے حضرت ابراہیم کی وفات ہوئی تو اسی دن  سورج گرہن ہوا، بعض لوگ یہ کہنے لگے کہ چونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے صاحبزادے کا انتقال ہوا ہے اس لیے سورج کو گرہن لگ گیا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بدعقیدگی کو ختم فرمایا۔ چنانچہ
1: حضرت ابو مسعود انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سورج اور چاند کسی کے مرنے سے گرہن نہیں ہوتے، یہ تو قدرت خداوندی  کی دو نشانیاں ہیں جب انہیں گرہن ہوتے دیکھو تو نماز پڑھو۔

 صحيح بخاری، باب الصلاۃ  فی کسوف الشمس، حدیث نمبر1041
2: حضرت ابوموسی اشعری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ سورج گرہن ہوا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بہت گھبرا کر اٹھے اس خوف سے کہ کہیں قیامت نہ قائم ہو جائے۔ آپ نے مسجد میں آکر بہت ہی لمبا قیام، لمبا رکوع اور لمبے سجدوں کے ساتھ نماز پڑھی۔(حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ) میں نے کبھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس طرح کرتے ہوئے  نہیں دیکھا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز کے بعد فرمایا کہ یہ (سورج اور چاند گرہن) نشانیاں ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ ظاہر فرماتا ہے یہ کسی کی موت وحیات کی وجہ سے نہیں آتیں بلکہ اللہ تعالیٰ ان کے ذریعہ اپنے بندوں کو ڈراتا ہے اس لیے جب تم اس طرح کی کوئی چیز دیکھو تو فوراً اللہ تعالی کا ذکر کرو اور اس سے استغفار کرو۔

 صحیح بخاری ،باب الذکر فی الکسوف، حدیث نمبر 1059
3: ام المومنین سیدہ  عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں سورج گرہن ہوا اس موقع پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سورج اور چاند اللہ تعا لیٰ کی نشانیوں میں سے ہیں ان کو کسی کی موت یا زندگی کی وجہ سے گرہن نہیں لگتا جب تم انہیں (اس حالت میں) دیکھو تو اللہ کی بڑائی بیان کرو، اللہ تعالیٰ سے دعا مانگو، نماز پڑھو اور صدقہ کرو۔

 صحیح مسلم، باب صلاۃ الکسوف، حدیث نمبر 2089
دیگر خوشی و غمی کے مواقع  کی طرح اس موقع پر بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات یہ ہیں کہ ہمیں اللہ کی طرف رجوع کرنا چاہیے۔ چاند گرہن کے وقت اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جس نماز کا حکم دیا ہے۔ اسے ”صلوٰۃ الخسوف“ کہتے ہیں۔ کبھی کبھار اسے صلوٰۃ الکسوف بھی کہہ دیا جاتا ہے، اسے دیگر نمازوں کی طرح ادا کیا جاتا ہے۔ 

صلوٰۃ الخسوف 
دو رکعات والی نماز ہے ۔ 
اس میں اذان اور  اقامت نہیں ہوتی ۔
انفرادی طور پر ادا کی جائے ۔ 
نوٹ: سورج گرہن کے وقت باجماعت ادا کی جائے ۔ 
 نماز خسوف میں آہستہ قرآت کی جاتی ہے۔

اللہ تعالیٰ ہمیں ہر وقت اپنی ذات باری کی طرف رجوع کرنے والا بنائے۔ آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ والہ و سلم

ایک تبصرہ شائع کریں

If you have any doubts, Please let me know

 
Top
close