داستان حیات
افریقہ کے گھنے جنگلات میں ایک آدمی جارہاتھا۔اچانک ایک آواز سن لی۔ آہستہ آہستہ یہ آواز بڑھتی اور واضح ہوتی جارہی تھی ۔ اس آدمی نے پیچھے کی طرف مڑکر دیکھا۔اچانک کیا دیکھتاہے کہ ایک بڑا شیر تیزی سے اس
کی طرف دوڑتا ہوا آرہاہے۔
اس آدمی نے بھی تیز تیز چلنا شروع کیا۔ جب شیر بہت ہی قریب آیا اور آدمی کو جان کے لالے پڑگئے سو اس نے ایک پرانے کنویں میں چلانگ لگائی۔درمیان میں ڈول کی رسی کو مضبوطی سے پکڑ لیا اور کنویں کے اندر ادھر ادھر جھول رہاتھا۔خوف اور دوڑ کی وجہ سے سانس پھول رہی تھی۔
جب تھوڑاساسکون ملا۔خوف جاتی رہی اور شیر کی غرغراہٹ بھی ختم ہو گئی۔اچانک اس نے سانپ کی آواز سن لی اور محسوس کیاکہ ایک لمبااورموٹا سانپ ہے جو کنویں کی اندر سے اس کی طرف لہراتا ہوا بڑھ رہا تھا۔
بیچارہ اسی فکر میں تھے کہ کس طرح تین دشمنوں سے چھٹکارا پالے۔مگر قدرت نے ابھی تک اس کی خوف و الم میں مزید اضافہ کرناتھا۔کیا دیکھتا ہے کہ دو چوہے سفید اور کالا، رسی کو کاٹنے کے لئے رسی کے اوپر کی طرف بڑھ رہے ہیں۔
خوف کے مارے آدمی بڑی قوت کے ساتھ رسی کو ہلانے لگے تاکہ چوہے آخری سہارا اس سے نہ چھین لے۔ وہ بہت اضطراب میں بڑی تیزی کے ساتھ رسی کو ہلا رہا تھا،ساتھ ساتھ ادھر ادھر دیواروں کے ساتھ ٹکر بھی کھارہاتھا۔
اسی دوران اس کا بازو دیوار میں نرم وملائم چیز کے ساتھ لگ گئی۔جب اس طرف سرگھماکر دیکھا تو اس کے جسم میں خوشی کی لہردوڑ گئی۔کیونکہ وہ شہد تھا۔ یہ اس شہدکی مکھی کا بنا ہوا شہد تھا جو وہ پہاڑوں میں،درختوں اور غاروں میں بناتی ہے۔تو اس آدمی نے سارے دشمنوں سے بے فکر ہو کر بڑے مزے سے اسے کھاناشروع کیا۔
اس مٹھاس میں وہ اتنا غرق ہوگیا کہ اوپرسے شیر ، نیچھے سانپ اور درمیان میں رسی پر چوہوں کو بھول ہی گیا۔
اچانک یہ آدمی نیند سے بیدار ہوا اور یہ ماحول اس کی نظروں سے غائب ہوگیا۔اس نے فیصلہ کیا کہ اس خواب کی تعبیر کسی عالم سے پوچھ لوں گا۔
ایک عالم کے پاس تعبیر پوچھنے کی لئے آیا اور اسے پوری کہانی سنائی۔ عالم نے تبسم کرتے ہوئے پوچھا کیا تمہیں اس کی تعبیر معلوم نہیں؟
یہ جو شیر آپ کے پیچھے آرہاتھا یہ ملک الموت ہے کنواں تیرا قبر ہے ، سانپ تیرا عمل ہے، رسی تیری عمر ہے۔ اور سفید اور کالا چوہا دن رات ہے جو تمہاری عمر کو کاٹتے رہتے ہیں۔
آدمی نے پوچھا مولانا ! وہ شہد کیا چیز تھی جسے میں بے خوفی میں کھا رہاتھا؟
عالم نے کہا وہ دنیا ہے جس نے دشمنوں کے گھیرے میں تمہیں ان کے وار سے غافل کردیا ۔
بس یہی دنیا کا خلاصہ ہے۔ اگر سمجھنے والے سمجھے۔
بشکریہ:نعمان اشرف/وٹس ایپ
ایک تبصرہ شائع کریں
If you have any doubts, Please let me know