چکوال (نذرحسین چوہدری) باسط علی کا بے گناہ قتل رائیگاں نہیں جائے گا۔چھ ماہ گذر جانے کے باوجود آج بھی لوگوں میں باسط علی جیسے نیک سیرت اور بے قصور بائیس سالہ نوجوان کے قتل پر شدید غم وغصہ پایا جاتا ہے واضح رہے کہ اٹھائیس اکتوبر سن اٹھارہ کو باسط علی جب ہوٹل پر روٹی لینے گیا تو وسیم ماٹن نے اس سے تلخ کلامی کی۔ اور تین نومبر اٹھارہ کو اس پر قاتلانہ حملہ کیا اور تیس بور پسٹل کے تین فائر کئے جسکے نتیجے میں باسط علی شدید زخمی ہو گیا اور اسے فی الفور راولپنڈی ہسپتال منتقل کر دیا گیا جہاں وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے انتقال کر گیا۔
بغیر کسی عداوت بغیر کسی وجہ کے باسط علی کو ناحق قتل کیا گیا۔باسط علی سو فیصد نیک سیرت اور بے داغ نوجوان تھا جو لوگوں کو نماز کی دعوت دیتا۔بے پردگی کے خلاف جہاد کرتا اور غربا اور نادار لوگوں کی مدد کرتا تھا اسکی موت پر سارا علاقہ رنجیدہ ہے۔باسط علی نے تو آج تک کسی کتے کو بھی پتھر نہیں مارا تھا اسکی بے گناہی پر آج بھی ہر خاص و عام شدید غم و غصے کا اظہار کر رہا ہے اور علاقہ ونہار کی عوام سیخ پا ہے کہ اسکے قاتل کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے

ایک تبصرہ شائع کریں

If you have any doubts, Please let me know

 
Top
close