حضرت بایزید بسطامی ؒ اپنی زندگی کا ایک عجیب و غریب واقعہ سناتے ہیں کہ میں ایک سفر میں خلوت سے لذّت حاصل کر رہا تھا اور فکر میں مستغرق تھا اور ذکر سے اُنس حاصل کر رہا تھا کہ میرے دل میں ندا سنائی دی،اے بایزید دَرِسمعان کی طرف چل اور عیسائیوں کے ساتھ ان کی عید اورقربانی میں حاضر ہو۔ اس میں ایک شاندار واقعہ ہوگا تو میں نے اعوذباللہ پڑھا اور کہا کہ پھر اس وسوسہ کو دوبارہ نہیں آنے دوں گا۔ جب رات ہوئی تو خواب میں ہاتف کی وہی آواز سنی۔ جب بیدار ہوا تو بدن میں لرزہ تھا۔ پھر سوچنے لگا کہ اس بارے میں فرمانبرداری کروں یا نہ تو پھر میرے باطن سے ندا آئی کہ ڈرو مت کہ تم ہمارے نزدیک اولیاء اخیار میں سے ہو اور ابرار کے دفتر میں لکھے ہوئے ہو لیکن راہبوں کا لباس پہن لو اور ہماری رضا کے لئے زنّار باندھ لو۔آپ پر کوئی گناہ یا انکار نہیں ہوگا۔ حضرت شیخ فرماتے ہیں کہ صبح سویرے میں نے عیسائیوں کا لباس پہنا زنار کو باندھا اور دَیر سمعان پہنچ گیا۔ وہ ان کی عید کا دن تھا مختلف علاقوں کے راہب دیر سمعان کے بڑے راہب سے فیض حاصل کرنے اور ارشادات سننے کے لئے حاضر ہو رہے تھے میں بھی راہب کے لباس میں ان کی مجلس میں جا بیٹھا۔ جب بڑا راہب آکر ممبر پر بیٹھا تو سب خاموش ہو گئے۔ بڑے راہب نے جب بولنے کا ارادہ کیا تو اس کا ممبر لرزنے لگا اور کچھ بول نہ سکا گویا اس کا منہ کسی نے لگام سے بند کر رکھا ہے توسب راہب اور علماء کہنے لگے اے مرشد ربّانی کون سی چیز آپ کو گفتگو سے مانع ہے۔ ہم آپ کے ارشادات سے ہدایت پاتے ہیں اورآپ کے علم کی اقتدا کرتے ہیں۔ بڑے راہب نے کہا کہ میرے بولنے میں یہ امر مانع ہے کہ تم میں ایک محمّدی شخص آ بیٹھا ہے۔ وہ تمہارے دین کی آزمائش کے لئے آیا ہے لیکن یہ اس کی زیادتی ہے۔ سب نے کہا ہمیں وہ شخص دکھا دو ہم فوراً اس کو قتل کر ڈالیں گے۔ اُس نے کہا بغیر دلیل اور حجت کے اس کو قتل نہ کرو،میں امتحاناً اس سے علم الادیان کے چند مسائل پوچھتا ہوں اگر اس نے سب کے صحیح جواب دیئے تو ہم اس کو چھوڑ دیں گے، ورنہ قتل کردیں گے کیونکہ امتحان مرد کی عزّت ہوتی ہے یا رسوائی یا ذِلّت۔سب نے کہاآپ جس طرح چاہیں کریں ہم آپ کے خوشہ چیں ہیں۔ تو وہ بڑا راہب ممبر پر کھڑا ہوکر پکارنے لگا۔ اے محمّدی، تجھے محمّد کی قسم کھڑا ہو جا کہ سب لوگ تجھے دیکھ سکیں تو بایزید رحمةاللہ علیہ کھڑے ہو گئے۔ اس وقت آپ کی زبان پر رب تعالیٰ کی تقدیس اور تمجید کے کلمات جاری تھے۔ اس بڑے پادری نے کہا اے محمّدی میں تجھ سے چند مسائل پوچھتا ہوں۔ اگر تو نے پوری وضاحت سے ان سب سوالوں کا جواب باصواب دیا تو ہم تیری اتباع کریں گے ورنہ تجھے قتل کردیں گے۔ تو بایزید رحمةاللہ علیہ نے فرمایا کہ تو معقول یا منقول جو چیز پوچھنا چاہتا ہے پوچھ۔ اللہ تعالیٰ تمہارے اور ہمارے درمیان گواہ ہے۔ تو اس پادری نے کہا۔ وہ ایک بتاؤجس کا دوسرا نہ ہو
وہ دو بتاؤ جن کا تیسرا نہ ہو
وہ تین جن کا چوتھا نہ ہو
وہ چار جن کا پانچواں نہ ہو
وہ پانچ جن کا چھٹا نہ ہو
وہ چھ جن کا ساتواں نہ ہو
وہ سات جن کا آٹھواں نہ ہو
وہ نو جن کا دسواں نہ ہو
وہ دس جن کا گیارہواں نہ ہو
وہ بارہ جن کا تیرہواں نہ ہو۔
وہ قوم بتاؤ جو جھوٹی ہو اور بہشت میں جائے
وہ قوم بتاؤ جو سچّی ہو اور دوزخ میں جائے
بتاؤ کہ تمہارے جسم سے کون سی جگہ تمہارے نام کی قرارگاہ ہے
الْذارِیاتِ ذروًا کیا ہے
اَلْحاَمِلَاتِ وِقْراً کیا ہے
اَلْجَارِیَاتِ یَسْرًا کیا ہے
اَلْمُقَسِّمَاتِ اَمْرًا کیا ہے
وہ کیا ہے جو بے جان ہو اور سانس لے
ہم تجھ سے وہ چودہ پوچھتے ہیں جنہوں نے رَبُّ العالمین کے ساتھ گفتگو کی
اور وہ قبر پوچھتے ہیں جو مقبور کو لے کر چلی ہو
وہ پانی جو نہ آسمان سے نازل ہوا ہو اور نہ زمین سے نکلا ہو
اور وہ چار جو نہ باپ کی پشت اور نہ شکم سے پیدا ہوئےمادر
پہلا خون جو زمین پر بہایا گیا
وہ چیز پوچھتے ہیں جس کو اللہ تعالیٰ نے پیدا فرمایا ہو اور پھراس کو خرید لیا ہو
وہ چیز جس کو اللہ تعالیٰ نے پیدا فرمایا پھر نا پسند فرمایاہو۔
وہ چیز جس کو اللہ تعالیٰ نے پیدا فرمایا ہو پھر اس کی عظمت بیان کی ہو
وہ چیز جس کو اللہ تعالیٰ نے پیدا فرمایا ہو پھر خو د پوچھا ہو کہ یہ کیا ہے
وہ کون سی عورتیں ہیں جو دنیا بھر کی عورتوں سے افضل ہیں
کون سے دریا دنیا بھر کے دریاؤں سے افضل ہیں
کون سے پہاڑ دنیا بھر کے پہاڑوں سے افضل ہیں
کون سے جانور سب جانوروں سے افضل ہیں
کون سے مہینے افضل ہیں
کون سی راتیں افضل ہیں
طَآمَّہ کیا ہے۔
وہ درخت بتاؤ جس کی بارہ ٹہنیاں ہیں اور ہر ٹہنی پر تیس پتّے ہیں اور ہر پتّے پر پانچ پھُول ہیں دو پھُول دھوپ
میں اور تین پھُول سایہ میں
وہ چیز بتاؤجس نے بیت اللہ کا حج اور طواف کیا ہو نہ اُس میں جان ہو اور نہ اُس پر حج فرض ہو
کتنے نبی اللہ تعالیٰ نے پیدا فرمائے اور اُن میں سے رُسول کتنے ہیں اور غیر رسُول کتنے
وہ چار چیزیں بتاؤ جن کا مزہ اور رنگ اپنا اپنا ہو اور سب کی جڑ ایک ہو
نقیر کیا ہے اور قطمیر کیا ہے اور فتیل کیاہے اور سبدولبد کیا ہے طَم ّ وَرم ّ کیا ہے۔
ہمیں یہ بتاؤ کہ کتّا بھونکتے وقت کیا کہتا ہے
گدھا ہینگتے وقت کیا کہتا ہے
بیل ڈکارتے وقت کیا کہتا ہے
گھوڑا ہنہناتے وقت کیا کہتا ہے
اونٹ بلبلاتے وقت کیا کہتا ہے?
مور چہچہاتے وقت کیا کہتا ہے
بلبل کوکتے وقت کیا کہتی ہے
مینڈک ٹرٹراتے وقت کیا کہتا ہے
جب ناقوس بجتا ہے تو کیا کہتا ہے
وہ قوم بتاؤ جن پر اللہ تعالیٰ نے وحی بھیجی ہو اور نہ انسان ہوں اور نہ جن اور نہ فرشتے
یہ بتاؤ کہ جب دن ہوتا ہے تو رات کہاں چلی جاتی ہے اور جب رات ہوتی ہے تو دن کہاں چلا جاتا ہے۔
تو حضرت بایزید بسطامی نے فرمایا کہ کوئی اور سوال ہو تو بتاؤ۔ وہ پادری بولا کہ اور کوئی سوال نہیں۔ آپ نے فرمایا اگر میں ان سب سوالوں کا شافی جواب دے دوں تو تم اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایمان لاؤ گے۔ سب نے کہا ہاں، پھر آپ نے کہا اے اللہ تو ان کی اس بات کا گواہ ہے۔پھر فرمایا کہ
تمہارا سوال کہ ایسا ایک بتاؤ جس کا دوسرا نہ ہو وہ اللہ تعالےٰ واحد قہار ہے
اور وہ دو جن کا تیسرا نہ ہو وہ رات اور دن ہیں لقولہ تعالیٰ ( سورة بنی اسرائیل آیت ۲۱)
اور وہ تین جن کا چوتھا نہ ہووہ عرش اور کرسی اور قلم ہیں اور
وہ چار جن کا پانچواں نہ ہو وہ چار بڑی آسمانی کتابیں تورات، انجیل ، زبور اورقرآن مقدس ہیں
اور وہ پانچ جن کا چھٹا نہ ہو وہ پانچ فرض نمازیں ہیں اور وہ چھ جن کا ساتواں نہ ہو وہ چھ دن ہیں جن میں اللہ تعالیٰ نے آسمانوں اور زمینوں کو پیدا فرمایالقولہ تعالیٰ ( سورہ قاف، آیت ۸۳)
اور وہ سات جن کا اّٹھواں نہ ہووہ سات آسمان ہیں لقولہ تعالیٰ (سورہ ملک آیت ۳)
اور وہ آٹھ جن کا نواں نہ ہو وہ عرش بریں کو اُٹھانے والے آٹھ فرشتے ہیں لقولہ تعالیٰ (سورہ حآقّہ، آیت ۷۱)
اور وہ نو جن کا دسواں نہ ہو وہ بنی اسرائیل کے نو فسادی شخص تھے لقولہ تعالیٰ (سورة نمل، آیت ۸۴)
اوروہ د س جن کاگیارھواں نہ ہو وہ متمتع پر دس روزے فرض ہیں جب اس کو قربانی کی طاقت نہ ہو لقولہٰ تعالیٰ (سورة بقرہ، آیت۶۹۱)
اور وہ گیارہ جن کا بارواں نہ ہو وہ یوسف علیہ السّلام کے بھائی ہیں۔ گیارہ ہیں۔ ان کا بارواں بھائی نہیں لقو لہ تعالیٰ (سورة یوسف، آیت ۴)
اوروہ بارہ جن کا تیرواں نہ ہووہ مہینوں کی گنتی ہے لقولہ تعالیٰ (سورہ توبہ، آیت ۶۳)
اور وہ تیرہ جن کا چودہواں نہ ہو وہ یوسف علیہ السّلام کا خواب ہے لقولہ تعالیٰ (سورة یوسف، آیت۴)
اور وہ جھوٹی قوم جو بہشت میں جائی گی وہ یوسف علیہ السّلام کے بھائی ہیں کہ اللہ تعالےٰ نے ان کی خطا معاف فرمادی ۔ لقولہ تعالیٰ (سورة یوسف،آیت ۷۱)
اور وہ سچی قو م جو دوزخ میں جائی گی
وہ یہود و نصارےٰ کی قوم ہے لقولہ تعالیٰ (سورة بقرہ، آیت ۳۱۱) تو ان میں سے ہر ایک دوسرے کے دین کو لاشی بتانے میں سچّا ہے لیکن دونوں دوزخ میں جائیاور وہ سچی قو م جو دوزخ میں جائی گیگے
اور تم نے جو سوال کیا ہے تیرا نام تیرے جسم میں کہاں رہتا ہے تو جواب یہ ہے کہ میرے کان میرے نام کے رہنے کی جگہ ہیں۔
اور اَلزَّارِیَاتِ ذرْواً چار ہوائیں ہیں ۔ مشرقی ، غربی، جنوبی، شمالی۔ اوراَلْحَامِلَاتِ وِقْراً بادل ہیں لقولہ تعالیٰ (سورة بقرہ آیت ۴۶۱ )
اور اَلْجَا رِیَاتِ یُسْراً سمندر میں چلنے والی کشتیاں ہیں اور
اَلْمُقَسِّمَاتِ اَمْراً وہ فرشتے ہیں جوپندرہ شعبان سے دوسرے پندرہ شعبان تک لوگوں کا رزق تقسیم کرتے ہیں ۔
اور وہ چودہ جنہوں نے رَب تعالیٰ کے ساتھ گفتگوکی وہ سات آسمان اور سات زمینیں ہیں لقولہ تعالیٰ(سورة حٰم السّجدہ، آیت ۱۱) اور وہ قبرجو مقبور کو لے کر چلی ہو وہ یونس علیہ السّلام کو نگلنے والی مچھلی ہے۔ اور بغیر روح کے سانس لینے والی چیزصبح ہے لقولہ تعالیٰ
اور وہ پانی جو نہ آسمان سے اترا ہو اور نہ زمین سے نکلا ہو وہ پانی ہے جو گھوڑوں کا پسینہ بلقیس نے آزمائش کے لیے حضرت سلیمان علیہ السلام کے پاس بھیجا تھا اور وہ چار جو کسی باپ کی پشت سے ہیں اور نہ شکم مادر سے وہ اسماعیل علیہ السّلام کی بجائے ذبح ہونے والا دنبہ اورصالح علیہ السلام کی اونٹنی اورآدم علیہ السلام اور حضرت حوّا ہیں ۔ اور پہلا خون ناحق جو زمین پر بہایا گیا وہ آدم علیہ السلام کے بیٹے ہابیل کا خون ہے جسے بھائی قابیل نے قتل کیا تھا۔
اور وہ چیز جو اللہ تعالیٰ نے پیدا فرمائی پھر اسے خرید لیا وہ مومن کی جان ہے لقولہ تعالیٰ (سورة توبہ، آیت ۱۱۱)
اوروہ چیز جو اللہ تعالیٰ نے پیدا فرمائی پھر اسے ناپسند فرمایا ہو وہ گدھے کی آواز ہے لقولہ تعالیٰ (سورة لُقمان، آیت۹۱)
اور وہ چیز جو اللہ تعالیٰ نے پیدا فرمائی ہو پھر اُسے بُرا کہا ہو وہ عورتوں کا مکرہے لقولہ تعالیٰ (سورة یوسف، آیت ۸۲) اور وہ چیز جو اللہ تعالیٰ نے پیدا فرمائی ہو پھر پوچھاہو کہ یہ کیا ہے وہ موسیٰ علیہ السلام کا عصا ہے لقولہ تعالیٰ (سورة طٰہٰ آیت ۷۱)
اور یہ سوال کہ کون سی عورتیں دنیا بھر کی عورتوں سے افضل ہیں وہ اُ م البشر حضرت حوّا اور حضرت خدیجہ اور حضرت عائشہ اور حضرت آسیہ اور حضرت مریم ہیں ۔ رَضی اللہ تعالیٰ عنہنَّ اجمعین۔ باقی رہا افضل دریا وہ سیحون ، جیجون ، دجلہ ، فرات اور نیل مصر ہیں ۔
او ر سب پہاڑوں سے افضل کوہِ طور ہے اور سب جانوروں سے افضل گھوڑا ہے
اور سب مہینوں سے افضل مہینہ رمضان لقولہ تعالیٰ (سورة بقرہ ، آیت ۵۸۱) اور سب راتوں میں افضل رات لیلةالقدر ہے لقولہ تعالیٰ (سورة قدر، آیت ۳) اور تم نے پوچھا ہے کہ طاْمہ کیا ہے وہ قیامت کا دن ہے۔ اور ایسا درخت جس کی بارہ ٹہنیاں ہیں اور ہر ٹہنی کے تیس پتّے ہیں اور ہر پتّہ پر پانچ پھول ہیں جن میں سے دو پھول دھوپ میں ہیں اور تین سایہ میں ۔ توہ وہ درخت سال ہے۔ بارہ ٹہنیاں اس کے بارہ ماہ ہیں اور تیس پتّے ہر ماہ کے دن ہیں۔ اور ہر پتّے پر پانچ پھول ہر روز کی پانچ نمازیں ہیں دو نمازیں ظہر اور عصر آفتاب کی روشنی میں پڑھی جاتی ہیں اور باقی تین
نمازیں اندھیرے میں۔ اور وہ چیز جو بے جان ہو اور حج اس پر فرض نہ ہو پھر اس نے حج کیا ہو اور بیت اللہ کا طواف کیا ہو وہ نوح علیہ السّلام کی کشتی ہے ۔
تم نے نبیوں کی تعداد پوچھی ہے پھر رسولوں اور غیر رسولوں کی تو کل نبی ایک لاکھ چوبیس ہزار ہیں ۔ ان میں سے تین سو تیرہ رسول ہیں اور باقی غیر رسول۔
تم نے وہ چار چیزیں پوچھی ہیں جن کا رنگ اور ذائقہ مختلف ہے حالانکہ جڑ ایک ہے۔وہ آنکھیں، ناک،منہ،کان ہیں۔ کہ مغزسر ان سب کی جڑ ہے۔ آنکھوں کا پانی نمکین ہے۔اور منہ کا پانی میٹھا ہے۔اور ناک کا پانی ترش ہے اور کانوں کا پانی کڑوا ہے
۔تم نے نقیر (سورة نسا آیت ۴۲۱) ،قطمیر ( سورة فاطر آیت ۳۱) ،فتیل (بنی اسرائیل آیت ۱۷)۔ سبدولبد، طمّ ورَمّ کے معانی دریافت کیے ہیں۔کھجور کی گٹھلی کی پشت پر جو نقطہ ہوتا ہے اس کونقیر کہتے ہیں اور گٹھلی پرجو باریک چھلکا ہوتا ہے اس کو قطمیر کہتے ہیں اور گٹھلی کے اندر جو سفیدی ہوتی ہے اسے فتیل کہتے ہیں۔سبدولبدبھیڑبکری کے بالوں کو کہا جاتا ہے۔ حضرت آدم علیہ السلام کی آفرینش سے پہلے کی مخلوقات کو طمّ ورَمّ کہا جاتا ہے۔
اور گدھا ہینگتے وقت شیطان کو دیکھ رہا ہوتا ہے اور کہتا ہے لَعَنَ اللّٰہ ُالْعَشَّار۔ اور کتا بھونکتے وقت کہتا ہے وَیْلُ لِاَھِلِ اْلنَّارِمِنْ غَضَبِ الْجَبَّارِ۔ اور بیل کہتا ہے سُبْحَانَ اللّٰہِ وَبِحَمْدِہ۔ اور گھوڑا کہتا ہے سُبْحَانَ حَافِظِیْ اِذَا اَلتَقَت الْاَبْطَال َوَاشْتَعَلَتِ الرِّجَالُ بِالرِّجَال اور اونٹ کہتا ہے حَسْبِیَ اللّٰہ ُ وَکَفٰی بِاللٰہِ وَکِیْلاَ اور مور کہتا ہے الرَّحْمٰنُ عَلَی الْعَرْشِ اسّتَوٰی (سورہ طٰہٰ آیت ۵۱) ۔ اور بلبل کہتا ہے سُبْحَا نَ ا للّٰہ ِ حِیْنَ تُمْسُوْنَ وَحِیْنَ تُصْبِحُوْنَ (سورة روم آیت ۷۱)۔ اورمینڈک اپنی تسبیح میں کہتا ہیسُبْحَانَ الْمَعْبُودِ فِیْ البَرَارِیْ وَالْقِفَارِ سُبْحَانَ الْمَلِکِ الْجَبَّارِ ( سورة نحل آیت ۸۶) اور ناقوس جب بجتا ہے تو کہتا ہے سُبْحَانَ اللّٰہِ حَقَّا حَقَّا اُنْظُرْ یَاْبنَ اٰدَمَ فِی ھٰذِہِ الدُّنْیَا غَرْبًا وَّشَرْقًا مَّاتَرٰی فِیْھَا اَحَدًایَّبْقٰی۔
اور تم نے وہ قوم پوچھی ہے جن پر وحی آئی حالانکہ وہ نہ انسان ہیں نہ فرشتے اور نہ جن۔ وہ شہد کی مکھیاں ہیں لقولہ تعالیٰ (سورة نحل آیت ۸۶) تم نے پوچھا ہے کہ جب رات ہو تی ہے تو دن کہاں چلا جاتا ہے اور جب دن ہوتا ہے تو رات کہاں ہوتی ہے ۔ اس کا جواب یہ ہے جب دن ہوتا ہے تورات اللہ تعالیٰ کے غا مض علم میں چلی جاتی ہے ۔ اور جب رات ہوتی ہے تو دن اللہ تعالیٰ کے غامض علم میں چلا جاتا ہے۔
اللہ تعالیٰ کا وہ غامض علم کہ جہاں کسی مقرب نبی یا فرشتہ کی رسائی نہیں ۔
پھر آپ نے فرمایا کہ
تمہارا کوئی ایسا سوال رہ گیا ہے جس کا جواب نہ دیا گیا ہو ۔ انہوں نے کہا نہیں ۔ سب سوالوں کے صحیح جواب دیے ہیں تو آپ نے اس بڑے پادری سے فرمایا کہ میں تم سے صرف ایک بات پوچھتا ہوں اس کا جواب دو۔ وہ یہ ہے کہ آسمانوں کی کنجی اور بہشت کی کنجی کون سی چیز ہے۔
تو وہ پادری سر بگر یباں ہوکر خاموش ہو گیا تو سب پادری اس سے کہنے لگے کہ اس شیخ نے تمہارے اس قدر سوالوں کے جواب دیئے لیکن آپ اس کے ایک سوال کا جواب بھی نہیں دے سکتے
وہ بولا کہ جواب مجھے آتا ہے۔ اگر میں وہ جواب بتاؤں تو تم لوگ میری موافقت نہیں کرو گے۔ سب نے بیک زباں کہا کہ آپ ہمارے پیشوا ہیں ۔ ہم ہر حالت میں آپ کی موافقت کریں گے۔
تو بڑے پادری نے کہا
آسمانوں کی کنجی اور بہشت کی کنجی لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہ مُحَّمدُ رَّسُولُ اللہ ہے ۔ تو سب کلمہ پڑھ کر مسلمان ہو گئے اور اپنے اپنے زنار وہیں توڑ ڈالے ۔ غیب سے ندا آئی ۔ اے بایزید ہم نے تجھے ایک زنار پہننے کا حکم اس لئے دیا تھا کہ ان کے پانچ سو زنار تڑواؤں ۔
ایک تبصرہ شائع کریں
If you have any doubts, Please let me know