میں قاضی عیسی کی فیملی کے کافی قریب رھا ھوں کوئٹہ میں کیونکہ فائز عیسی کے بڑے بھائی عظمت عیسی بلوچستان رورل سپورٹ پروگرام (بی آر  ایس پی) میں میرے باس تھے۔ اور انکی چچی محترمہ جینیفر موسی کے ھاں پشین میں بھی ہمارا تواتر سے آنا جانا تھا۔ کیونکہ وہ بی آر ایس پی بورڈ کی وائس چیئرپرسن بھی تھیں۔  محترمہ جینیفر قاضی موسی کی برٹش بیگم تھیں اور بلوچستان میں دو بار وزیر بھی رھیں۔ عظمت عیسی کی کرپشن کا ریکارڈ ابھی بہت پرانا نہیں کہ جب پاکستان کو امداد دینے والا پیرس کنسورشیم عظمت کی کرپشن کے باعث امداد بند کر بیٹھا۔ یہ 1996 کے اواخر کا قصہ ھے۔ 
یہ ایک انتہائی پڑھی لکھی اور پروقار فیملی ھے جن کا حوالہ قائدآعظم کے دوست اور مسلم لیگ بلوچستان کے صدر قاضی عیسی ھیں۔ موصوف برازیل میں پاکستان کے سفیر بھی رھے۔
اس خاندان کی جو کہانیاں کوئٹہ اور پشین میں پھیلی ھوئی ھیں وہ کسی بھی بد کردار سیاسی الیٹ فیملی سے ذرا مختلف نہیں اور آج یوں لگتا ھے کہ انگریز نے جان بوجھ کر قائد محترم کے ارد گرد ایسے غداروں کا جال بچھایا کہ جنہوں نے ملک بناتے وقت اور ازاں بعد امریکہ اور برطانیہ کے مفادات کا خاص خیال رکھنا تھا۔ 

اس خاندان کی کہانی شائد کسی بھی ننگ وطن خاندان کی کہانی سے مختلف نہ ھو۔ مگر ایک اندازہ شائد لگانے میں آسانی رھے کہ قائد ان خاندانوں کو پہچان چکے تھے اور جب ان کو زیارت میں ایک طرح سے ھاوس اریسٹ کیا گیا تب قائد نے اپنے ڈاکٹر کرنل الہی بخش کے ذریعے متعدد درخواستیں وزیرآعظم لیاقت علی خان تک پہنچائیں جن کو کبھی بھی شنوائی نہ مل سکی۔ ایک ایسے موقعہ پر قائد نے کرنل الہی بخش سے صاف صاف کہا کہ میرے مرنے کے بعد لیاقت اور قاضی عیسی میرا منہ بھی نہ دیکھنے آئیں۔ قائد نے اپنے گرد چھائے ان سب وڈیروں کو کھوٹے سکوں سے بھی تشبیح دی تھی نیز ان سب نے بھی ایک سازش کے تحت قائد کو کراچی جیسے بہتر شہر کی بجائے زیارت میں قید کر دیا۔ اور کبھی پلٹ کر ملنے نہ گئے۔
قاضی عیسی نے باقاعدہ کراچی جا کر بلئیرڈ سیکھی اور اسی بہانے قائد سے متعارف ھوئے۔
پاکستان میں سے چینی کے پورے جہاز کی پہلی سمگلنگ بھی قاضی عیسی کے نام ھے اور بحثیت سفیر برازیل کراچی ائیرپورٹ پر ان کی جیب سے سمگلڈ ھیرے برامد ھوئے جس پر اس سے سفارت واپس لے لی گئی اور اسی دکھ میں قاضی عیسی دل کے دورے سے انتقال بھی کر گئے۔
بلوچستان میں فائز عیسی چیف جسٹس رھے اور ان کی شریف خاندان سے خاصی قربت تھی۔ ان پر یہ الزام بھی رھا ھے کہ لندن والی جائداد ان کو شریف فیملی نے تحفتا" دے رکھی ھے۔ اگر یہ جوڈیشل کمیشن میں پیش ھوا تو یقینا" برا پھنسے گا اور شریف فیملی کا طریقہ واردات بھی آشکار ھو جائے گا کہ یہ کس طرح ججوں، جرنیلوں اور بیروکریسی کو خریدتے تھے۔ 
ڈاکٹر سلطان محمود
سابق ہیڈ آف سیکشن 
بی آر ایس پی۔ کوئٹہ۔
(وٹس ایپ سے موصول شدہ)

ایک تبصرہ شائع کریں

If you have any doubts, Please let me know

 
Top
close