![]()
شانگلہ (حبیب صافی سے)زمین پر انسان کے پاؤں ہو تب بھی بلا کوئی پھانسی ہے۔دوسری طرف پولیس بھی انکاری ہے۔تشدد سے ملزم کو 110گرام چرس کی حراست میں لیا گیا تھا۔
سوال تو یہ ہے کہ ملزم کو پھندا کس نے فراہم کیا۔کیا اس پر تشدد کیاگیا ہے ۔کیا انکوائری یا ملوث اہلکاروں کے خلاف پرچہ ہوا ہے۔کیا پولیس کو اتنی خبر بھی نہ ہوئی کہ زمین پر پاؤں اور پھانسی ہو گئی۔
ملزم نے زمین پر بیٹھے بیٹھے خود کو پھانسی لگائی، کروڑہ تھانہ پولیس کا موقف
ممکن ہی نہیں ہے کہ انسان کے پاؤں زمین پر ہوں اور گلے میں پھندا لگنے سے زور آجائے اور وہ مرجائے۔ اگر ملزم نے خودکشی کی ہے تو حوالات میں پھندہ کس نے فراہم کیا؟
پولیس کیا کررہی تھی؟ اگر ملزم تشدد کے دوران قتل نہیں کیا گیا ہے تو پھر ایڈیشنل ایس ایچ او نصیب زادہ کیخلاف مقدمہ کیوں درج کیا گیا؟
ایک طرف پولیس قتل سے انکار کررہی ہے دوسری طرف ایڈیشنل ایس ایچ او کیخلاف مقدمہ درج کیا ہے۔
اہلیان علاقہ کے مطابق ملزم پولیس کے تشدد کے دوران قتل کیا گیا ہے، پولیس خود کو بچانے کیلئے ملزم کے گلے میں پھندہ لگاکر جعلی تصویریں بناکر لوگوں کوبے وقوف بنارہےہیں۔
پولیس کے پاس یہ اختیار ہی نہیں ہے کہ عدالت کی اجازت کے بغیر ملزم پر تشدد کرے، ملزم عدالت میں پیش نہیں کیا گیا اور تشدد کیا گیا، ایک بے گناہ انسان پولیس گردی کا نشانہ بنے، انصاف نہ ملنے تک عوام ضلعی انتظامیہ اور پولیس کو ہر طرح سے پریشان کرے۔
-------------------------------------------------
|
|---|
سبسکرائب کریں در:
تبصرے شائع کریں (Atom)




ایک تبصرہ شائع کریں
If you have any doubts, Please let me know