یہ ہوٹل تقریبا 40 سال پرانا ہے .... یہاں پہنچنے کے لئے ایک گھنٹہ یا 10 کلومیٹر کا جیپ کا خاصا مشکل راستہ ہے ۔

انتہائی بلند و بالا پہاڑوں کا طویل سلسلہ ، بل کھاتی اور تیزی سے گہرائی میں مسلسل نیچے اترتا طویل کچا راستہ  جس کے اختتام پر آپ ایک  انتہائی خوبصورت ندی کے کنارے ہوتے ہیں ۔یہ ندی تازہ چشموں کہ پانیوں سے رواں دواں ہے یہاں گھنے درختوں میں یہ ہوٹل موجود ہے ۔اک سائبان کے لئے انہی درختوں میں بانس پھنسا کر ایک چھپر  تخلیق کیا گیا اور یہی اس ہوٹل کی چھت کہلاتا ہے ۔۔۔


آپ مزید لطف اٹھانا چاہتے ہیں تو اپنی چارپائیاں اسی بہتی ندی کے ٹھنڈے پانی میں رکھ لیں اور تازہ خالص دودھ کی جنگل کی لکڑی پر بنی چائے کہ منفرد ذائقے سے آگاہی حاصل کریں   ۔


 یہاں سبزی دال اور بکرے کے گوشت کا منفرد ذائقے کا مینو ہے ۔ اس کے ارد گرد خوبصورت پہاڑ ٹھنڈے چشمے اور بہت گھنے جنگل ہیں ۔

 یہاں صرف ناشتہ اور دوپہر کا کھانا ملتا ہے کیوں کہ اگر آپ لیٹ ہو گئے یا ہلکی سی بھی بارش ہو گئی تو پھر واپسی نا ممکن ہے ۔ یہاں ہر قسم کے جانوروں کی کثرت ہے ،  کچھ جگہوں پر مچھلی کا شکار بھی ممکن ہے
 مگر قدرے  مشکل ہے ۔


 یہ جگہ سارا دن گزارنے یا باہمت لوگوں کی کیمپنگ کرنے کے لئے بھی کمال کی ہے ۔اس کا راستہ چکوال خوشاب روڈ پر بھلیال گاؤں سے نکلتا ہے ۔ گاؤں سے کسی سے بھی کوہ نمک کا پوچھ کر اس ٹریک پر آخری گہرائی میں پہنچیں تو یہ ہوٹل آتا ہے جو صرف وہاں پر موجود کان کنوں کے لئے ایک شخص نے آج سے تقریباً چار دہائیاں پہلے بنایا تھا اور آج اسکی تیسری نسل اسکو چلا رہی ہے ۔۔۔ 

بشکریہ: یاسین چوہدری/وٹس ایپ

ایک تبصرہ شائع کریں

If you have any doubts, Please let me know

 
Top
close