کلر کہار (شفیق ملک)چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے ہندؤں کے مقدس مقام کٹاس راج کی مقدس جھیل کا پانی خشک ہونے اور ارد گرد کی سیمنٹ فیکٹریوں کی طرف سے پانی کے غیر معمولی استعمال کی وجہ سے پورے علاقے میں زیر زمین پانی کی کمی ہونے کا از خود نوٹس لیتے ہوئے ضلعی انتظامیہ چکوال اور محکمہ ماحولیات سے رپورٹ طلب کر لی ہے۔میڈیا رپورٹ کے مطابق علاقے میں لگائی جانے والی چار سیمنٹ فیکٹریوں جنہوں نے 18 ٹیوب ویلز اور بور نصب کیے ہیں اور وہ زیر زمین چار سو سے چھ سو فٹ سے پانی حاصل کررہے ہیں جس کی وجہ سے ارد گرد کے رہائشی علاقوں میں پانی کی شدید کمی واقعہ ہوگئی ہے۔ جبکہ میڈیا رپورٹ کے مطابق ایک سیمنٹ فیکٹری نے تو 30ٹیوب ویلز نصب کر رکھے ہیں۔ مشرف دور میں شروع کی جانے والی ان سیمنٹ فیکٹریوں نے اب اپنی ابتدائی پیداوار دگنی کردی ہے جس کی وجہ سے ان کے پانی کے استعمال میں بھی خاطرخواہ اضافہ ہوگیا ہے۔ ہر سال ہندو یاتری کٹاس راج میں اس مقدس جھیل کے اندر غسل کرتے ہیں اور اپنے گنا ہ جھڑواتے ہیں۔ پانی خشک ہونے کی صورت میں ہندو یاتریوں کی آمد کا سلسلہ بھی بند ہونے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔ واضع رہے کہ کٹاس راج پانچ ہزار سال پرانا قدیمی مندر ہے اور یہ ہندوؤں کا سب سے مقدس مقام ہے ،جس کے بعدڈپٹی کمشنر چکوال ڈاکٹر عمر جہانگیر نے کٹاس راج کے مقدس تالاب کے خشک ہونے پر تفصیلی رپورٹ سپریم کورٹ آف پاکستان میں جمع کروادی ہے۔ ڈپٹی کمشنر ڈاکٹر عمر جہانگیر نے اپنی رپورٹ جو سپریم کورٹ آف پاکستان میں جمع کرائی ہے اس میں تالاب کے خشک ہونے کی وجوہات کوبیان کیا گیا ہے ،رپورٹ کے مطابق کٹاس راج کے تالاب کے خشک ہونے اور علاقہ میں پانی کی سطح گرنے کی بنیادی وجہ سیمنٹ فیکٹریاں ہیں لیکن فیکٹریوں کے علاوہ موسمیاتی تبدیلی، علاقے کے لوگوں کی طرف سے زرعی مقاصد کیلئے پانی کا بے دریغ استعمال اور کوئلے کی کانیں بھی ہیں۔انہوں نے مزید بتایا کہ کٹاس راج سے ملحقہ سیمنٹ فیکٹریوں نے چودہ ٹیوب ویلیز آپریشنل ہیں جن سے محکمہ ماحولیات کے قوانین کے مطابق پانی کی مطلوبہ مقدار حاصل کی جا رہی ہے۔ سپریم کورٹ آف پاکستان دیگر محکموں کی رپورٹوں کے بعد اس اہم معاملے کی سماعت کی تاریخ مقرر کریگی۔

ایک تبصرہ شائع کریں

If you have any doubts, Please let me know

 
Top
close