تحریر؛ نذرحسین عاصم
جنرل آصف غفور صاحب، ٹرمپ کو بتائیں، کہ کون کہتا ہے کہ ہم نے کچھ نہیں کیا. ہم نے بہنیں بیچ دی، ہم نے بیٹے بیچ دئیے، ہم نے تمہارے کہنے پر پورے ملک کو بارود اور خون سے نہلا دیا، ہم نے بھائیوں جیسے افغانیوں پر اپنے اڈوں سے 57800 حملے کروائے، ہم نے مدر آف آل بم کیلئے راستہ دیا، ہم نے اپنی گزرگاہیں تمہارے لئے کھول دیں، جہاں سے تم شراب، اسلحہ، بارود، بم، اور ڈائپر لے کر جاتے رہے، ہم نے سی آئی اے کو اپنے کنٹونمنٹ میں دفتر بنا کر دئیے، ہم نے اسلام آباد میں منی پینٹاگون بنایا، ہم نے جیٹ جہازوں، الخالد ٹینکوں، اور آرٹلری سے قبائل کو تہس نہس کر دیا، ہم نے اپنی قوم کے 60 ہزار سویلین اور دس ہزار فوجی آپ کی چوکھٹ پر قربان کر دئیے. ہم نے اپنی آدھے درجن بریگیڈیئر، کئی جنرل آپ کی جنگ کی بھینٹ چڑھا دئیے، آپ کو تازہ کنوارا خون پسند تھا، ہم نے اپنے لیفٹیننٹ آپ پر وار دئیے. جو آپ کا دشمن، وہ ہمارا دشمن. صرف سوات سے دس ہزار لوگ ہم نے یوں غائب کر دئیے کہ ان کے خاندان دربدر پھر رہے ہیں اور ان کا پتا تک نہیں چلتا.، خیبر، باجوڑ، وزیرستان، مہمند، پشاور، مردان، لاہور، کراچی، تو چھوڑیں.
ہم نے سفیروں کو ننگا کر کے آپ کے حوالے کرکے اپنے منہ پر کالک مل دی تاکہ آپ خوش ہو. ہم نے گوانٹانامو بے کو بھر دیا. ہم آپ کی خدمت میں اتنے مگن ہوئے کہ پوری ملک کو دس سال تک لوڈشیڈنگ اور گیس شارٹیج کے حوالے کیا، معیشت برباد ہو گئی لیکن خواہش تھی تاکہ آپ خفا نہ ہو، ہم نے لاکھوں ویزے سی آئی اے کو عنایت کئے اس حد تک کہ وہ آئی ایس آئی کے مقابلے میں اپنا آزاد سیٹ اپ بنا گئے. کراچی اور پشاور کونسلیٹ خطے کے بڑے جاسوسی اڈوں میں بدل گئے، بلیک واٹر، ریمنڈ ڈیوس نیٹ ورک جگہ جگہ پھیل گئے.
جنرل صاحب، آپ چھپ کیوں ہیں، ان کو بتائیں نا.. کہ ہم نے اپنی عزت، غیرت، شرم ، حیا، ننگ سب کچھ وار دیا ہے، ہم طوائف بن گئے ہیں. ہم تو اب صرف پیار مانگتے ہیں، پیسے بھی نہیں لیتے... اب بھی تم خوش نہیں. اب اور کیا چاہیے؟
ایک تبصرہ شائع کریں
If you have any doubts, Please let me know
Click to see the code!
To insert emoticon you must added at least one space before the code.