![]()
لاہور سے کراچی جانے والی بدقسمت پرواز جو کراچی میں لینڈنگ سے چند منٹ پہلے ہی حادثے کا شکار ہوگئی اس میں ایئر ہوسٹس مدیحہ ارم کی بھی ڈیوٹی لگائی گئی تھی مگر انہیں ڈیوٹی کیلئے پک کرنے والی گاڑی نہیں آئی جس کی وجہ سےوہ اس فلائٹ کا حصہ بننے سے رہ گئیں۔
مدیحہ ارم کا کہنا ہے کہ اس طیارے میں میری ڈیوٹی لگائی گئی تھی اور میں نے اس کیلئےکنفرمیشن بھی دیدی تھی کہ میں جانے کیلئے تیار ہوں لیکن میرے کیریئر میں ایسا پہلی بار ہوا ہے کہ میں کنفرمیشن کے باوجود ڈیوٹی پر نہیں پہنچ سکی، لیکن یہ میری خوش قسمتی ہے۔
مدیحہ ارم کا کہنا ہے کہ میں اپنی ڈیوٹی کے مقررہ وقت پر تیار ہوکر گھر میں گاڑی کا انتظار کررہی تھی لیکن معمول کے خلاف ایسا ہوا کہ آفس کی گاڑی مجھے پک کرنے ہی نہیں آئی جس پر میں نے متعلقہ ڈیپارٹمنٹ سے گاڑی سے متعلق استفسار بھی کیا، جس پر جواب دیا گیا کہ ڈیپارٹمنٹ کو موصول ہونے والے ڈیوٹی روسٹر میں ان کے نام کے آگے سوالیہ نشان لگا ہوا تھا۔
مدیحہ نے کہا کہ شعبہ ٹرانسپورٹ کا کہنا تھا کہ ان کی جگہ ارم خان نامی ایک اور ایئر ہوسٹس کو پک کرنے کیلئے گاڑی بھیجی گئی ۔مدیحہ ارم کا کہنا تھا کہ میں بہت پریشان تھی ایسا میرے کیریئر میں پہلی بار ہوا کہ روسٹر میں میرا نام ہونے کے باوجود مجھے گاڑی لینے نہیں آئی، میں شائد معجزاتی طور پر اس حادثے سے بچ گئی ہوں، جب سے یہ حادثہ ہوا ہے میں صدمے سے نکل نہیں پارہی میرا بلڈ پریشر اس وقت سے نارمل نہیں ہوپارہا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ مجھے ایک طرف زندگی بچ جانے کی حیرت زدہ خوشی ہے مگر دوسری جانب ساتھیوں اور مسافروں کی زندگیو ں کے چھن جانے کا غم بھی۔ یہ واقعہ میری زندگی میں ہمیشہ ایک ڈراؤنے خواب کے طور پر یاد رہے گا، شائد یہ خوف میری زندگی سے کبھی نکل ہی نہ سکے اور شائد اب پرواز پر جانے سے بھی خوف آئے۔
مدیحہ ارم کا کہنا تھا کہ حادثے کے بعد ڈیوٹی روسٹر دیکھ کر بہت سے قریبی ساتھیوں اور لوگوں کے مجھے فون آئے اور میرے عزیز بھی پریشان ہوگئے لیکن جب سب کو پتا چلا کہ میں ڈیوٹی کے باوجود اس فلائٹ پر گئی نہیں تو سب کو بے حد حیرت ہوئی۔
|
---|
-------------------------------------------------
ایک تبصرہ شائع کریں
If you have any doubts, Please let me know