ہوس کے پجاریوں نے بلی کے بچے کو بھی نہ بخشا، زیادتی کا نشانہ بنا ڈالا، 15 سالہ لڑکے نے اپنے دوستوں کے ہمراہ ایک ہفتے سے زیادہ عرصے تک بلی کے چھوٹے سے بچے سے بار بار زیادتی کی۔

جانوروں کے حقوق کے لیے کام کرنے والی ایک تنظیم کے اکاؤنٹ سے پوسٹ سامنے آئی جس میں بلی کے مادہ بچے کا احوال لکھا گیا ہے جسے اسکے 15 سالہ مالک اور اسکے کزنز اور دوستوں نے زیادتی کر کے موت کے منہ میں پہنچا دیا ۔

اس پوسٹ کے مطابق بلی کا بچہ 2 سے ڈھائی ماہ کا تھا اور اسکی جسمانی حالت بھی بہت کمزور تھی۔ مسلسل ہونے والے گینگ ریپ نے اسکے نازک اعضا مکمل طور پر متاثر کر دیئے تھے۔ قدرتی طور پر بنے ہوئے دو اخراجی مقامات مسلسل ریپ کی وجہ سے ایک ہوچکے تھے اور وہاں سے مسلسل خون اور انفیکشن کی وجہ سے پیپ نکل رہی تھی۔

جانوروں کے حقوق اور تحفظ کے لیے کام کرنے والی اس تنظیم جے ایف کے نے لکھا کہ بلی کا بچہ چل نہیں سکتا تھا، اسکے ناک سے بھی خون بہہ رہا تھا۔ اس تنظیم کو اس معاملے کا ایک لڑکی سے پتہ چلا۔ جو بلی کی جسمانی حالت زار کی صورتحال پر نظر رکھے ہوئی تھی۔

اس لڑکی نے ان درندہ صفت لڑکوں سے کئی بار بلی اسکے حوالے کرنے کا مطالبہ کیا لیکن انہوں نے انکار کردیا۔ تاہم جب مسلسل جنسی زیادتی کے بعد بلی کی حالت بگڑی تو انہوں نے اسے لڑکی کے حوالے کیا جو اسے ایک جانوروں کے ڈاکٹر کے پاس لے آئی۔

ڈاکٹر جس نے اس بلی کو ابتدائی طبی امداد دی۔ اسنے بتایا کہ وہ اسکے اعضا مخصوصہ کی نالی میں سے اب تک بہت سا خون اور بڑی تعداد میں انسانی جنسی رطوبتیں نکال چکا ہے۔ ڈاکٹر کے مطابق اس بلی کے اعضا مخصوصہ شدید زخمی ہیں اور یہ ایسا نقصان ہے جس میں اس کے اعضا واپس نہیں آ سکیں گے۔

اس تنظیم کی جانب سے کی گئی پوسٹ میں لکھا گیا کہ جب ان لڑکوں کی والدہ سے رابطہ کیا تو انہوں نے اسے ماننے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ ان کا بیٹا ایسا کر ہی نہیں سکتا۔ یہ اس گلی کے کسی دوسرے لڑکے نے شرارت کی ہوگی۔

جانوروں کی تنظیم نے اس واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے اور متعلقہ حکام سے جانوروں کے ساتھ ہونے والی زیادتی کے واقعات کو سنجیدگی سے لینے کی اپیل کی ہے۔ جانوروں کی تنظیم نے اس حوالے سے بتایا ہے کہ انہوں نے تمام ملزمان کے خلاف شکایات درج کرائی ہیں، اور کامیابی تک اس معاملے کی پیروی جاری رکھیں گے۔

جے ایف کے کی ایک عہدیدار نے فیس بک لائیو ویڈیو میں بتایا کہ اس پوسٹ کے بعد تنظیم پر پاکستان کو بدنام کرنے کا الزام لگایا گیا مگر انہوں نے یہ اقدام ٹھوس ثبوت کی بنیاد پر اٹھایا تھا جس میں کسی حیدر نامی فیس بک صارف نے ان سے اس واقع میں مدد کرنے کے لیے اپیل کی تھی۔

اس خاتون (جے ایف کے عہدیدار) کے مطابق تنظیم پر الزام لگا کر اس کے عہدیداران کو ہراساں کیا جا رہا ہے جبکہ ان کا اس کیس سے ذاتی طور پر کوئی مفاد نہیں بلکہ وہ تو محض ایک بلی کے بچے کو انصاف دلانے کے لیے یہ کام کر رہے تھے۔

ایک تبصرہ شائع کریں

If you have any doubts, Please let me know

 
Top
close