غیر سیاسی پوسٹ

شوکت خانم ہسپتال اور افغانستان کا مریض


شوکت خانم کینسر ہسپتال پشاور کے گیٹ پر دوست کا انتظار کررہاتھا تو سایڈ پر گرین بیلٹ میں بیٹھے ہوے ایک پچاس پچپن سالہ شخص پر نظر پڑی جو رو رہا تھا کچھ نہ سوچا سیدھا اُس کے پاس گیا کیا ہوا ہے جو اِس طرح رو رہے ہو اُس نے عجیب جزباتی کہانی بیان کی ،
"میں افغانستان کے ننگرھار صوبے سے تعلق رکھتا ہوں دو مہینے پہلے میرے بیٹے کو شیدید بُخار ہوا میں اِسکو اُٹھا کے ننگرھار ہسپتال لے گیا وہاں پر ڈاکٹر نہیں تھے مگر ایک ڈسپنسر نے ایک انجیکشن لگائی رات تک ٹھیک تھا مگر پھر اُس رات کے بعد خاموش ہوتا کہتا پورا بدن درد کر رہا ہے ایک دن بازار میں ایک لڑکا ملا جو تازہ پاکستان سے ایا ہوا تھا سے کہا کہ جانان کی طبیعت بہت خراب ہے ننگرھار میں یا افغانستان میں ایک ایسا ہسپتال بتاو جس سے جانان ٹھیک ہو جاے تو اُس نے کہا یہاں خوار ہونے کی ضرورت نہیں سیدھا پشاور جاؤ وہاں پر ٹیسٹ کرو بیماری انشاء اللہ ختم ہو جائے گی یہاں رُوکا، پھر بولا قرض مانگ کر پشاور آیا تو قیامت ٹوٹ پڑی، لیبارٹری والے نے کہا اپ سیدھا شوکت خانم ہسپتال جاے اور اُن سے کہہ دے کہ میرے جانان کا ٹیسٹ کرے جانان کا خون نکالا اور ٹیسٹ کے لیے بھیجا اور ھم سے کہا دو دن بعد آنا ، دو دن بعد میں واپس جانان کے ساتھ ہسپتال ایا اور ٹیسٹ کا پتہ کیا تو اُس نے روتے ہوے کہا کہ ڈاکٹر نے کہا کہ جانان کو کینسر ہے اور وہ بھی بلڈ کینسر ،
پھر بولا جو شخص بُخار کے علاج کے پیسے نہیں پورا کرسکتا تو وہ کینسر کے علاج کے پیسے کہاں سے پورا کرے گا پھوٹ پھوٹ کر رونے لگا، یقین جانے میں بھی توڑا جزباتی ہوا مگر کہا اللہ تعالیٰ بھی اِنسانوں کے راستے دیکھتا ہے، ہسپتال کے ایک ڈاکٹر نے کہا اپ ایسا کرے کہ لڑکے کو ہمارے حوالے کرو اپ بےفکر رہو اللہ بہتری فرماے گا وہاں میرے بچے کو داخل کیا گیا،علاج اِسی ہسپتال میں شروع ہوا وہ دن اور اج کا دن ہے میرا جانان اب کہتا ہے (بابا اوس خہ یم )بابا اب ٹھیک ہوں اتنے دعائیں دے رہا تھا ڈاکٹروں کو ہسپتال کےانتظامیہ کو اور کہاں جس نے بھی اِس ہسپتال کو بنایا ہے اللہ اُس کی ہر نیک مُراد پورا کرے ، اُس نے میرے جانان کی جان بچائ اللہ اُس کو ہمیشہ اپنے حفظ و امان میں رکھے یہ کہہ کر انسو صاف کیے اور واپس ہسپتال کے اندر چلا گیا "
"اگر پشاور کینسر ہسپتال بن جاے تو یہاں سے افغانستان کے مریض زیادہ فائدہ اُٹھاینگے اور لاہور کے ہسپتال میں جتنے بھی پختون خوا کے لوگ آتے ہیں وہ یہی سہولیات پشاور ہسپتال سے حاصل کرینگے اِن سے زیادہ سے زیادہ پختون خوا کے لوگ فائدہ حاصل کرینگے "
عمران خان
میں چاہتا تو بتا سکتا تھا کہ اِس ہسپتال کو عمران خان نے بنایا ہے چندے جمع کرتے کرتے مگر سوچا کیوں بتاو اللہ اِس کا بدلا خود عمران کو دے رہا ہے تو میں کیا چیز ۔
آخر میں سوچا لیڈر نسل کا سوچتا ہے وہ وہ بینک بیلنس پر یقین نہیں رکھتا اُس کو اثاثوں کی ضرورت نہیں ہوتی وہ اللہ کی مخلوق کی بہتری کا سوچتا ہے
کلیم بخاریشوکت خانم ہسپتال اور افغانستان کا مریض۔
سلام عمران حان۔

ایک تبصرہ شائع کریں

If you have any doubts, Please let me know

 
Top
close