ملک ریاض کی بیٹوں کی اپنے گارڈز کیساتھ اداکارہ عظمیٰ خان کے گھر توڑپھوڑ، تشدد اور دھمکیاں۔۔ اقرارالحسن کے 8 ٹویٹس نے سچ سامنے لانے کا دعویٰ کرنیوالے چینلز کی آزادی صحافت ایکسپوز کردی۔۔ اقرارالحسن نے ملک ریاض کے خلاف بات نہ کرنے کی اقرارالحسن تاویلیں پیش کرنے لگے۔

اقرارالحسن نے تاویل پیش کی کہ مختلف برانڈز نیسلے، ڈالڈا، صوفی، لیوربرادرز ٹی وی چینلز کو ماہانہ کروڑوں اشتہارات دیتے ہیں اسلئے ٹی وی چینلز انکے خلاف بات نہیں کرتے۔ ملک ریاض بھی بحریہ ٹاؤن کے اشتہارات اور ڈاکومنٹریز ٹی وی چینلز کو دیتے ہیں اسلئے ٹی وی چینلز انکے خلاف نہیں بولتے۔

اقرارالحسن نے سوشل میڈیا صارفین سے سوال کیا کہ کوئی شخص آمنہ عثمان اور ملک عثمان کے ملک ریاض کے ساتھ تعلقات کو سمجھنے میں میری مدد کرسکتا ہے؟ ٹھوس ثبوت کے ساتھ؟ میری مدد کریں، میرا بہت دل چاہتا ہے ملک ریاض کا نام لیکر ٹویٹ کرنے کا۔

اسکے بعد اقرارالحسن نے وجہ بتائی کہ کیوں میڈیا ملک ریاض کے خلاف بات نہیں کرتا۔ اپنے 8 ٹویٹس کی سیریز میں اقرار الحسن نے کہا کہ کیا میڈیا پیپسی یا کوکا کولا کے خلاف کوئی خبر چلا سکتا ہے؟ کیا ڈالڈا یا صوفی آئل کی کسی ممکنہ خامی پر پروگرام ہو سکتا ہے؟ کیا لکس یا کیپری صابن کے خلاف نیوز چینل کوئی مہم چلا سکتے ہیں؟ کیا سرف ایکسل یا ٹپال چائے پر کوئی ٹی وی اینکر کوئی منفی بات کر سکتا ہے؟ نہیں، ہر گز نہیں کیونکہ یہ برانڈز ٹی وی چینلز کو ماہانہ کروڑوں روپے کے اشتہارات دیتے ہیں۔


اقرار نے مزید کہا کہ اس کا یہ مطلب ہر گز نہیں کہ یہ برانڈ اچھے نہیں ہیں یا خدانخواستہ ان میں کوئی خرابی ہے، لیکن اگر ایسے کسی بھی برانڈ کی چھوٹی موٹی منفی خبر کوئی بھی چینل نہیں چلائے گا۔ ہاں اگر کسی برانڈ کی وجہ سے خدانخواستہ کئی انسانوں کی جان چلی جائے، کوئی انسانی بحران پیدا ہو جائے اور اُس کے واضح ثبوت یا ویڈیو موجود ہو تو پھر کوئی بھی چینل ہو وہ چند لاکھ یا کروڑ کی فکر کرنے کی بجائے اپنی ساکھ بچانے کے لئے اُس برانڈ کے خلاف خبر ضرور نشر کرے گا۔

اقرارالحسن کا مزید کہنا تھا کہ ایسے ہی بحریہ ٹاؤن ہر چینل کو صرف چند سیکنڈ کے اشتہار نہیں بلکہ کئی کئی منٹ کی ڈاکیومینٹری نشر کرنے کے لئے دیتا ہے یعنی کسی بھی ملٹی نیشنل برانڈ کے ماہانہ اشتہاری بجٹ سے کہیں زیادہ۔ باقی آپ خود سمجھدار ہیں۔ لیکن ہمارے ملک میں بد قسمتی سے ہر کامیاب اور امیر آدمی کے خلاف ایک عجیب نفرت پائی جاتی ہے۔۔۔

اقرارالحسن نے مثال دی کہ مثال کے طور پر ایک موٹر سائیکل کی ٹکر سے بچہ جاں بحق ہو جائے تو موٹر سائیکل کو کچھ نہیں کہا جائے گا، پراڈو کی ٹکر سے کوئی زخمی بھی ہو جائے تو مقامی لوگ اُسے آگ لگا دیں گے۔ سڑک پر حادثے کی صورت میں غلطی ہمیشہ بڑی گاڑی والے کی ہوتی ہے، بڑی گاڑی، پیسے یہاں گالی اور طعنہ بنا دیئے گئے ہیں۔

اقرار کا کہنا تھا کہ ایسے ہی پوری قوم چاہتی ہے کہ ہر ٹی وی، ہر صحافی ہر وقت ملک ریاض کو گالیاں دے۔ یقین رکھئیے اُن کے خلاف کوئی براہِ راست اور نا قابلِ تردید ثبوت ہو گا تو بہت سے چینل مجبوراً خبر چلائیں گے، کچھ صحافی بھی ضرور بولیں گے۔ پلاٹ/لفافے لینے والے(اگر ہیں تو) صحافی نہیں گماشتے ہوتے ہیں

حالیہ واقعے پر تبصرہ کرتے ہوئے اقرارالحسن نے کہا کہ حالیہ واقعے میں اگر پراپرٹی ٹائیکون کا بیٹا، بیٹی، بیوی (جو آپ کی تربیت میں ہوتے ہیں یا جن پر آپ کا مان ہوتا کے کہ آپ انہیں بات سمجھا سکیں) شامل ہیں تو انہیں بھی سزا دیں اور ملک صاحب کو بھی، جیسے طیبہ کیس میں جج اور #کرنل_کی_بیوی کے معاملے میں کرنل صاحب بھی زیرِ عتاب آئے

اقرارالحسن نے مزیدتبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ باقی بھانجیبھتیجے، چاچیمامے اگر کسی کے نام پر بدمعاشی کرتے ہیں تو قانون کو چاہئیے کہ ذرا اچھیسیان کی بدمعاشی نکالے۔ اور کسی کے پاس اس واقع میں ملک ریاض یا ان کے بیٹیبیٹیوں کے ملوث ہونے کا ثبوت ہے، پکّا، سرِعام والا ثبوت تو شئیر کریں، میں اپنی اوقات کے مطابق آواز ضرور اٹھاؤں گا۔

اس پر سوشل میڈیا صارفین نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ کیا آپکے کہنے کا مطلب یہ ہے کہ جو میڈیا کو سب سے زیادہ ایڈز/اشتہار دیتا ہے میڈیا کیسے اسکے غلط کام پر تنقید کر سکتا ہے، آپ کیا چاہتے ہیں کہ ہم رزق دینے والی کمپنی کہ خلاف آواز اٹھائیں اور وہ ہمارا ہوا پانی بند کر دے؟

ایک سوشل میڈیا صارف نے کہا کہ بھائی کیوں ہلکان ہورہے ہو.. اتنی لمبی لمبی تاویلیں دینے کی کیا ضرورت. بغیر تحقیق الزامات صرف سیاستدانوں پر لگائے جاتے ہیں.. ملک ریاض انتہائی معزز اور شریف آدمی ہیں اس لئے ان پر الزام لگاتے وقت انتہائی احتیاط کی ضرورت ہے
-------------------------------------------------

ایک تبصرہ شائع کریں

If you have any doubts, Please let me know

 
Top
close