حفیظ جالندھری کی روایت ھے کہ ایک انتخابی مہم کے دوران ایک روز کسی جلسے سے خطاب کے بعد علامہ اقبال ان کے ساتھ اندرون لاھور کی گلیوں سے ھوتے ھُوئے پیدل واپس آ رھے تھے۔ چونکہ امیدوار تھے، اس لیے راستے میں جو بھی ملتا اُسے سلام کرتے۔
ایک شخص کو علامہ نے سلام کیا۔ وہ شاید ان کے مخالف امیدوار ملک محمد دین کا حمایتی تھا، اس نے جواب میں دھوتی اُٹھا دی او ر ننگا ھو گیا۔
اقبال جب تھکے ھارے گھر جا رھے تھے تو نہایت بجھے ھوئے لہجے میں حفیظ جالندھری سے کہنے لگے: اس قوم کے مصائب کے سبب میری راتوں کی نیند اچاٹ ھے لیکن اس کے افراد اخلاق اور مروت کی دولت سے کیوں محروم ھیں؟
حفیظ جالندھری نے اپنے مخصوص جالندھری انداز میں علامہ کو تسلی دیتے ھوئے جواب دیا , ڈاکٹر صاحب! قوم کے پاس جو کچھ ھے وہ اس نے آپ کو دکھلا دیا۔ اس میں مغموم ھونے والی کیا بات ھے؟  
ڈاکٹر جاوید اقبال نے لکھا ھے کہ حفیظ کی یہ بات سُن کر اقبال کھلکھلا دیے اور ان کی ساری کدورت دُور ھو گئی۔

بحوالہ: (حرفِ بے آمیز روزنامہ خبریں۱۴/ نومبر ۲۰۰۸ء) .

(حرفِ بے آمیز روزنامہ خبریں۱۴/ نومبر۲۰۰۸ء)

ایک تبصرہ شائع کریں

If you have any doubts, Please let me know

 
Top
close