![]()
امریکہ میں سیاہ فام باشندے کے قتل کے خلاف ہنگامے اور احتجاج کا سلسلہ جاری ہے جسے روکنے کیلئے مینی سوٹا ریاست میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی۔
ایم ایس این بی سی ٹیلی ویژن کی رپورٹ کے مطابق امریکی ریاست مینی سوٹا میں پھوٹ پڑنے والے ہنگاموں پر قابو پانے میں ناکامی کے بعد اس ریاست میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی۔
امریکی ریاست مینی سوٹا میں سیاہ فام شخص کی پولیس کے ہاتھوں ہلاکت کے خلاف تیسرے روز بھی مظاہرے کیے گئے جس میں مشتعل افراد نے کئی گاڑیوں اور درجنوں املاک کو آگ لگا دی۔
ریاست مینی سوٹا میں یہ فسادات 46 برس کے جورج فلائیڈ کو دن دِہاڑے سڑک پر تشدد کا نشانہ بنا کر ہلاک کرنے پر کیے گئے ۔
مظاہرین نے اس دوران توڑ پھوڑ کی اور دکانوں میں لوٹ مار بھی کی، مقامی پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لئے شیلنگ کی جبکہ فسادات پر قابو پانے کے لیے مینی سوٹا کے گورنر نے نیشنل گارڈز کو بھی طلب کرلیا۔
احتجاجی مظاہرین کا کہنا ہےکہ سفید فام پولیس اہلکاروں کو کھلی چھوٹ دی گئی ہے اور وہ سیاہ فاموں کو آج بھی غلاموں کی طرح سڑکوں پر قتل کر رہے ہیں۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کی ہائی کمشنر میشال باشالے نے کہا ہے کہ امریکا کو سیاہ فام شخص کو تشدد سے ہلاک کرنے میں ملوث پولیس اہلکاروں کے خلاف سخت ایکشن اور ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لانا چاہیے۔
اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان سید عباس موسوی نے اپنے ٹوئٹر پیج میں کہا کہ سفید فام امریکی پولیس کے ہاتھوں سیاہ فام باشندے جورج فلوئڈ کا بہیمانہ قتل موجودہ انتظامیہ کی طرف سے منظم نسل پرستی اور سفید فام باشندوں کی بالادستی کا بھرپور مظاہرہ ہے۔
-------------------------------------------------
|
---|
سبسکرائب کریں در:
تبصرے شائع کریں (Atom)
ایک تبصرہ شائع کریں
If you have any doubts, Please let me know