اِسلام آباد
سن 1959میں مرکزی دارالحکومت کا علاقہ قرار پایا
اس کا نام مذہبِ اِسلام کے نام پر اِسلام آباد رکھا گیا، (ویسے ہم پڑھے لکھے لوگ اِسے سلاما باد بھی کہتے ہیں) 

راولپنڈی
یہ شہر رَاوَل قوم کا گھر تھا 
چودھری جھنڈے خان راول نے پندرہویں صدی میں باقاعدہ اس کی بنیاد رکھی 

کراچی
تقریباً 220 سال پہلے یہ ماہی گیروں کی بستی تھی 
کلاچو نامی بلوچ کے نام پر اس کا نام کلاچی پڑگیا، پھر آہستہ آہستہ کراچی بن گیا
سن 1925 میں اسے شہر کی حیثیت دی گئی
1947ءسے 1959ءتک یہ پاکستان کا دارالحکومت رہا، 

 زندہ دلانے لاھور 
ایک نظریے کے مطابق ہندﺅں کے دیوتا راما کے بیٹے لاوا کے بعد لاہور نام پڑا
لاوا کو لوہ سے پکارا جاتا تھا
اور لوہ (لاوا) کیلئے تعمیر کیا جانیوالا قلعہ ’لوہ، آور‘ سے مشہور ہوا 
جس کا واضح معنی ’لوہ کا قلعہ ‘ تھا۔ 
اسی طرح صدیاں گزرتی گئیں 
اور پھر ’لوہ آور‘ لفظ بالکل اسی طرح لاہور میں بدل گیا
جس طرح سیوستان سبی اور شالکوٹ، کوٹیا اور پھر کوئٹہ میں بدل گیا۔
اسی طرح ایک اور نظریئے کے مطابق دو بھائی لاہور
ایک اور نظریئے کے مطابق دو بھائی لاہور اور قاصو دو مہاجر بھائی تھے
جو اس سر زمین پر آئے 
جسے لوگ آج لاہور کے نام سے جانتے ہیں، 
ایک بھائی قاصو نے پھر قصور آباد کیا
جس کی وجہ سے اس کا نام بھی قصور پڑا جبکہ دوسرے بھائی نے اندرون شہر سے تین میل دور اچھرہ لااور کو اپنا مسکن بنایا اور بعد میں اسی لاہو کی وجہ سے اس شہر کا نام لاہور پڑ گی 
اور شاید یہی وجہ ہے کہ اچھرہ کی حدود میں کئی ہندﺅوں کی قبریں بھی مِلیں 

حیدر آباد
اس کا پرانا نام نیرون کوٹ تھا
کلہوڑوں نے اسے حضرت علیؓ کے نام سے منسوب کر کے اس کا نام حیدر آباد رکھ دیا
اس کی بنیاد غلام کلہوڑا نے 1768ء میں رکھی

پشاور
پیشہ ور لوگوں کی نسبت سے اس کا نام پشاور پڑ گیا 
ایک اور روایت کے مطابق محمود غزنوی نے اسے یہ نام دیا 

کوئٹہ
لفظ کوئٹہ، کواٹا سے بنا ہے
جس کے معنی قلعے کے ہیں، بگڑتے بگڑتے یہ کواٹا سے کوئٹہ بن گیا، 

ٹوبہ ٹیک سنگھ
اس شہر کا نام ایک سکھ "ٹیکو سنگھ" کے نام پہ ہے
"ٹوبہ" تالاب کو کہتے ہیں یہ درویش صفت سکھ ٹیکو سنگھ شہر کے ریلوے اسٹیشن کے پاس ایک درخت کے نیچے بیٹھا رہتا تھا 
اور ٹوبہ یعنی تالاب سے پانی بھر کر اپنے پاس رکھتا تھا
اور اسٹیشن آنے والے مسافروں کو پانی پلایا کرتا تھا
سعادت حسن منٹو کا شہرہ آفاق افسانہ "ٹوبہ ٹیک سنگھ" بھی اسی شہر سے منسوب ہے 

سرگودھا
یہ سر اور گودھا سے مل کر بنا ہے
ہندی میں سر، تالاب کو کہتے ہیں
گودھا ایک فقیر کا نام تھا جو تالاب کے کنارے رہتا تھا 
اسی لیے اس کا نام گودھے والا سر بن گیا، بعد میں سرگودھا کہلایا۔ 1930ءمیں باقاعدہ آباد ہوا

بہاولپور
نواب بہاول خان کا آباد کردہ شہر جو انہی کے نام پر بہاولپور کہلایا 
مدت تک یہ ریاست بہاولپور کا صدر مقام رہا 
پاکستان کے ساتھ الحاق کرنے والی یہ پہلی رہاست تھی
ون یونٹ کے قیام تک یہاں عباسی خاندان کی حکومت تھی 

مُلتان
کہا جاتا ہے کہ اس شہر کی تاریخ 4 ہزار سال قدیم ہے 
البیرونی کے مطابق اسے ہزاروں سال پہلے آخری کرت سگیا کے زمانے میں آباد کیا گیا 
اس کا ابتدائی نام ”کیساپور“ بتایا جاتا ہے 

فیصل آباد
اسے ایک انگریز سر جیمزلائل (گورنرپنجاب) نے آباد کیا 
اس کے نام پر اس شہر کا نام لائل پور تھا، بعد ازاں عظیم سعودی فرمانروا شاہ فیصل شہید کے نام سے موسوم کر دیا گیا

رحیم یار خاں
بہاولپور کے عباسیہ خاندان کے ایک فرد نواب رحیم یار خاں عباسی کے نام پر یہ شہر آباد کیا گیا، 

عبدالحکیم
جنوبی پنجاب کی ایک روحانی بزرگ ہستی کے نام پر یہ قصبہ آباد ہوا، جن کا مزار اسی قصبے میں ہے

ساہیوال
یہ شہر ساہی قوم کا مسکن تھا
اسی لیے ساہی وال کہلایا 
انگریز دور میں پنجاب کے انگریز گورنر منٹگمری کے نام پر ”منٹگمری“ کہلایا 
نومبر 1966ء صدر ایوب خاں نے عوام کے مطالبے پر اس شہر کا پرانا نام یعنی ساہیوال بحال کر دیا

سیالکوٹ
2 ہزار قبل مسیح میں راجہ سلکوٹ نے اس شہر کی بنیاد رکھی 
برطانوی عہد میں اس کا نام سیالکوٹ رکھا گیا 

گوجرانوالہ
ایک جٹ  سانہی خاں نے اسے 1365ء میں آباد کیا 
اور اس کا نام ”خان پور“ رکھا
بعد ازاں امرتسر سے آ کر یہاں آباد ہونے والے گوجروں (گُجّروں) نے اس کا نام بدل کر گوجرانوالہ رکھ دیا

شیخوپورہ
مغل حکمران نورالدین سلیم جہانگیر کے حوالے سے آباد کیا جانے والا شہر 
اکبر اپنے چہیتے بیٹے کو پیار سے ”شیخو“ کہہ کر پکارتا تھا 
اور اسی کے نام سے شیخوپورہ کہلایا 

ہڑپہ
یہ دنیا کے قدیم ترین شہر کا اعزاز رکھنے والا شہر ہے
ہڑپہ، ساہیوال سے 12 میل کے فاصلے پر واقع ہے 
کہا جاتا ہے کہ یہ موہنجوداڑو کا ہم عصر شہر ہے 
جو 5 ہزار سال قبل اچانک ختم ہو گیا
رگِ وید کے قدیم منتروں میں اس کا نام ”ہری روپا“ لکھا گیا ہے 
زمانے کے چال نے ”ہری روپا“ کو ہڑپہ بنا دیا۔

ٹیکسلا
گندھارا تہذیب کا مرکز 
اس کا شمار بھی دنیا کے قدیم ترین شہروں میں ہوتا ہے 
یہ راولپنڈی سے 22 میل کے فاصلے پر واقع ہے 
326 قبل مسیح میں یہاں سکندرِ اعظم کا قبضہ ہوا

بہاولنگر
ماضی میں ریاست بہاولپور کا ایک ضلع تھا 
نواب سر صادق محمد خاں عباسی خامس پنجم کے مورثِ اعلیٰ کے نام پر بہاول نگر نام رکھا گیا 

مظفر گڑھ
والئی ملتان نواب مظفرخاں کا آباد کردہ شہر 
سن 1880تک اس کا نام ”خان گڑھ“ رہا
انگریز حکومت نے اسے مظفرگڑھ کا نام دیا 

میانوالی
ایک صوفی بزرگ میاں علی کے نام سے موسوم شہر ”میانوالی“ سولہویں صدی میں آباد کیا گیا تھا

ڈیرہ غازی خان
پاکستان کا یہ شہر اس حوالے سے خصوصیت کا حامل ہے کہ اس کی سرحدیں چاروں صوبوں سے ملتی ہیں، 

جھنگ
یہ شہر کبھی چند جھونپڑیوں پر مشتمل تھا
اس شہر کی ابتدا صدیوں پہلے راجا سرجا سیال جٹ نے رکھی تھی
اور یوں یہ علاقہ ”جھگی سیال“ کہلایا 
جو وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ جھنگ سیال بن گیا اور پھر صرف جھنگ رہ گیا۔

بشکریہ:خضرمنہاس

ایک تبصرہ شائع کریں

If you have any doubts, Please let me know

 
Top
close