جب فرانسیسی جنرل "گورو" نےشام میں قدم رکھا صلاح الدین ایوبی کی قبر پرگیا اور قبر کو لات مارکرکہا
"اٹھوصلاح الدین ہم پھرآگئے"
جب فرانسیسی جنرل "لیوتی" نے مراکش میں قدم رکھا توسف بن تاشفین کی قبر کے پاس گیا اور قبرکو لات مارکرکہا
"اے تاشفین کے بیٹے اٹھو ہم تمہارے سرہانے پہنچ گئے ہیں"
جب صلیبیوں نے دوبارہ اندلس پر قبضہ کیا تو "الفونسو" نے حاجب منصور کی قبر پر سونے کی چارپائی بچھائی اور بیوی کو لے کر شراب پی کر لیٹ گیا اور کہا
"دیکھو میں نے مسلمانوں کی سلطنت پر قبضہ کرلیا ہے"
جب یونانی فوج ترکی میں داخل ہوئی تو یونانی فوج کے سربراہ "سوفوکلس وینیزیلوس" خلافت عثمانیہ کے بانی عثمان غازی کی قبر کے پاس گیا اورکہا:
"اٹھو اے بڑی پگڑی والے اٹھو اے عظیم عثمان اٹھو دیکھو اپنے پوتوں کی حالت دیکھوں ہم نے اس عظیم سلطنت کا خاتمہ کیا جس کی تم نے بنیاد رکھی تھی ہم تم سے لڑنے آئے ہیں"
یہی اسی یونانی جنرل کی تصویر ہے جو 1920ء میں عثمان غازی کی قبرکے پاس کھڑا ہے۔
کیا اب بھی کسی کو اس بارے میں شبہ ہے کہ یہ صلیبی جنگجو نہیں ہیں
ایک تبصرہ شائع کریں
If you have any doubts, Please let me know